ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
لوگوں کے قلوب میں عظمت دین نہیں ( ملفوظ 144) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے لوگوں کے قلوب میں عظمت تھی دین کی اب تو اس کی بہت کمی ہوگئی ہے پہلے فساق وفجار کے قلوب میں بھی عظمت دین کی تھی اور اب وہ زمانہ ہے کہ بہت سے بڑے بڑے جبے قبے والے بڑے بڑے القاب والے اس دولت سے کورے ہیں - تمام تعلیم کا مقصود ( ملفوظ 145 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ اصل چیز تو یہ ہے کہ قلب میں حق تعالیٰ کے ساتھ صیحح تعلق ہو اور بقیہ سب کمالات اسی کے الوان ہیں اور دوسری چیزیں اسی وقت پیدا ہوتی ہیں جبکہ اس پر کار بند ہو اور اس کی بھی ایک خاص طریقہ ہے اور کچھ خاص شرائط ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ شیخ کی تعلیم پر بے چون وچرا عمل کرے شیخ اسی چیز کے پیدا کرنے کی غرض سے جس کے لئے جو مناسب سمجھتا ہے تعلیم کرتا ہے اقویا کے لئے ایک تجویز ضعفاء کے لئے ایک تجویز مگر مقصود تمام کا ایک ہی ہے طالب کو چاہئے کہ جو اس کو تعلیم کیا جائے اسی میں اپنی مصلحت سمجھے - غرض اصل چیز تو وہی ہے جس کو میں پہلے بیان کرچکا ہوں یعنی صیحح معنی میں بندہ کا خدا تعالی کے ساتھ تلعق ہوجانا باقی اس کے علاوہ اس طریق میں جتنی چیزیں ہیں سب اسی کی تدابیر ہیں جیسے جسمانی کا اصل مقصود تحصیل و تکمیل صحت ہے اور تفصیلی معالجات تدابیر ہے کام توحق تعالیٰ کا شانہ کے فضل ہی سے بننتا ہے ( ملفوظ 146 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ چکی پیسنے سے کام تھوڑا ہی بنتا ہے کام ان کے فضل سے ہوتا ہاں لگا رہنا شرط ہے چنانچہ محنت تو کسی کام میں میں نے بھی نہیں کی کگر جس کام کرتا ہوں اس سے کسی وقت دماغ خالی نہیں رہتا ہر وقت دماغ کام کرتا رہتا ہے اور بے حس لوگوں کو اس کی خبر نہیں اس لئے وہ فضول چیزوں میں لگا کر ستاتے ہیں دوسرا شخصاگر اتنا دماغی کام کرے اور اس کے ساتھ ذکی الحس بھی ہو تو چلا اٹھے اس لئے اپنی راحت کے لئے کچھ قوانین مقرر کئے ہیں اور اپنی راحت کے ساتھ اس میں دوسرے کی بھی راحت ملحوظ ہوتی ہے اور اس کے خلاف کرنے پر جو عتاب ہوتا وہ