ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
نہیں مگر عارض کے سبب اس کا ظہور نہیں ہوا اور یہ عشق جس کو میں فسق سے تعبیر کر رہاہوں علاہ قبح شرعی کے قبیح عقلی بھی تو ہے کیونکہ اس میں انتہائی مقصودہ جگہ ہے کہ اگر محبوب کی صورت نہ دیکھنے اور پہلے ہی سے وہ مقام سامنے کردیا جائے تو یھوک کر کھڑا ہوجائے چنانچہ دہلی کے ایک شاعر ایک بھنگن پر عاشق ہوگئے بالاخر وہ مل گئی جب پاس پہنچے تو اس قدر نفرت ہوئی کہ آٹھ کر بھاگ گئے اور پھر کبھی اسکا خیال بھی نہیں ایا لطیف لمزاج تھے اس وقت یہ تصور غالب ہوگیا کہ یہ بھنگن ہے پاخانہ اٹھانے والی بس اس تصور سے طبیعت کو نفرت ہوگئی اور ان اہل عشق میں بعضے ایسے ہیں کہ ان کو لڑکوں کی طرف میلان ہوتا ہے عورتوں کی طرف نہیں ہوتا اور بعضے ایسے ہیں کہ ان کوعورتوں کی طرف میلان ہوتا لڑکوں کی طرف نہیں اور بعض کو دونوں طرف ہوتا ہے تو ان اہل عشاق کی تین قسمیں ہوئیں - اور یہ سب قسمیں فساق ہیں اور آثار کے اعتبار سے یہ مرض سب امراض سے اشد ہے اور نہایت ہی خبیث اور مبغوض ومردود مرض ہے جس سے اجتناب کی سخت ضرورت ہے اللہ تعالی محفوظ رکھے گفتگو میں طبیعت کی رعایت کے ساتھ حق ثابت فرمانا ( ملفوظ 206 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ پر اللہ کا یہ فضل ہمیشہ میرے شامل حال رہا کہ کبھی کسی مخالف سے مخالف نے بھی سامنے کوئی بدتہزیبی نہیں کی کانپور میں اول اول گیا تو چند احباب کی فرمائش پر بیان کیا اور اس بیان میں مولود مروجہ کا بدعت ہونا قولا فعلا ثابت کیا سامعین کثرت سے اسی خیال کے لوگ تھے مگر کوئی نوگواری کی بات پیش نہیں آئی البتہ ان لوگوں کو رنج ضرور ہوا مگر کسی نے مخالفت کا قصد نہیں کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ عنوان بیان کا تحقیق کی صورت میں تھا گفتگو میں تہزیب اور دوسروں کی رعایت کرتے ہوئے حق کو ظاہر کیا دوسرے یہ کہ اپنی غرض کچھ نہ تھی کوئی اپنی مصلحت نہ تھی تحقیق دین کی غائت اور سننے والوں کی مصلحت تھی اسی لئے زمانہ قیام کانپور میں بدعتی اور امراء تک محبت کرتے اور خدمت کرتے تھے بڑی بڑی رقمیں دیتے تھے اس کا ظاہری سبب ان سے طمع کا نہ ہونا تھا ایک معتدبہ زمانہ اس طرح گزرا کہ عمل مولد میں ان کے خلاف کرتا رہا میں وقت حج کو گیا تو واقعات سن کر حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ