ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کردیا کیا دوسرا ایسا کرسکتا تھا یہ فہم ان ہی حضرات کو عطا ہوتا ہے یہ حضرات جامع ہوتے ہیں زاہد خشک اور اہل ظاہر ان چیزوں کو سمجھ بھی نہین سکتے بس اعتراض ہی کرنا جانتے ہیں اور ان کے پاس ہے ہی کیا سوائے اعتراضات کے اور یہ سب چیزیں کسی کامل کی جوتیاں سیدھی کرنے ہی سے نصیب ہوسکتی ہیں نری کتابوں کے پڑھنے سے بھی کچھ نہیں ہوتا جب تک کسی کی صحبت میں نہ ریاہو - واقعہ شہادت مرزا جانجا نان مظہر ( ملفوظ 273 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اعتراض کردینا کون مشکل کام ہے لیکن پمیشہ اہل باطل منہ ہی کی کھاتے رہے ایک مولوی صاحب سے ایک شیعی نے کہا کہ جتنے نئے فرقے نرزائی چکڑا لوی وغیرہ نکلتے ہیں یہ سب سنیوں ہی میں سے نکلتے ہیں اور شیعوں میں کوئی فرقہ بھی نکلتے نہیں سنا مولوی صاحب نے کہا جو آپ نے فرمایا بالکل صیحح ہے مگر اسکی ایک وجہ ہے وہ یہ کہ یہ تو آپ تسلیم کریں گے کہ شیطان پنا وقت بیکار تو کہوتا نہیں ہمیشہ گمراہ کرنکی فکر میں لگا رہتا ہے شیعی نے کہا کہ وہان یہ سچی بات ہے مولوی صاحب نے کہا کہ جب یہ تسلیم ہے تو اب سنتے کہ شیعوں کو تو انتہا مرکز گمراہی اس لئے ہمارے ہی پیچھے پڑا رہتا ہے اس شیعی سے کوئی جواب نہ پن پڑا - ان مولوی صاحب کو شیعوں سے بے حد نفرت ہے اسقدر کہ بعض جگہ غلو کی صورت بھی ہوجاتی ہے ایک روز کہنے لگے کہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ دنیا کے واسطے لڑے تھے میں نے کہا کہ یہ غلط ہے وہ حضرت دنیا کے طالب ہر گز نہ تھے بہت سے بیت یون کہہ سکتے ہو کہ سلطنت دین کے لئے کیونکہ ہر سلطنت تو دنیا نہیں '' ایت الزین ان مکنا ھم فی الارض اقامو لصلواۃ '' الخ اس کی واحض دلیل سے اسی سلسلہ سلطنت شہادت میں تحریر فرمایا کہ اودھ کی سلطنت کی تباہی اسی روز شروع ہوئی جس روز مولوی علی صاحب شہید ہوئے ہیں ان کے مقابلہ میں اودھ کی سلطنت کا لشکر بھی تھا سنا ہے کہ جس روز ان کی شیادت ہوئی کئی نے بطور تفاول