ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کے دیوان حافط دیکھا یہ شعر نکلا - دیدی کہ خون ناحق پروانہ شمع را چندان امان نداد کہ شب راسحر کند ( تو نے دیکھا کہ پراوانہ کے خون ناحق نے شمع کو اتنی مہلت بھی نی دے کہ صبح ہی کر لیتی ) اس کے بعد جب پارلمنٹ میں اودھ کی سلطنت کے انتزاع کا مشورہ طے ہوا ہے وہ عین وہی تاریخ شہادت کی تھی اللہ والوں سے جنگ کرنا حقیقت میں خدا سے جنگ کرنا ہے ان کو اکیلا نہیں سمجھنا چاہیئے انکے ساتھ بڑی زبردست قوت ہوتی ہے حضرت مرزا صاحب کو بھی شیعوں ہی نے شہید کیا ہے سنا ہے کہ جس روز مرزا صاحب شہید ہوئے ہیں ا س روز صبح ہی سے یہ شعر بار بار اپکی زبان پر جاری ہوتا تھا - سر جدا کرو از نتم یارے کہ باما یار بود قصہ کوتہ کردورنہ سر بیسیار بود ( میرا سرتن سے اسی شوخ نے جدا کیا کو ہمارا یار اور ساتھی تھا - چلو قصہ مختصر کردیا ورنہ عشق کا درد سر تو بہت تھا ) مسلمانوں کے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم ( ملفوظ 274 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمانوں کو حضور صلی للہ علیہ وسلم کیساتھ عشق ہے دوسرا مزاہب کے پیشوا بھی اس کے معترف ہیں - ایک پادری نے لکھا ہے کہ جس قدر عشق مسلمانوں کو اپنے پیغبر سے ہے کسی دوسرے مزہبی شخص کو اپنے متقدا ؤں سے نہیں اور جس قدر اپنی مزہبی کتاب بھی قرآن کا عشق اور احترام مسلمانوں کو ہے کسی عیسائی کو انجیل کا نہیں اور یہی ادب بڑی چیز ہے اور بے ادبی نہایت ہی بری چیز ہے بے ادب ہمیشہ محروم رہتا اسی کو فرماتے ہیں - زخدا جوئیم توفیق ادب بے ادب محروم گشت از فضل رب ( ہم اللہ تعالی سے ادب کی توفیق کی دعا ء کرتے ہیں - کیونکہ بے ادب حق تعالی کی مہربانی سے محروم رہتا ہے ) بے ادبی اور گستاخی کے ثمرات ( ملفوظ 275 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرات صحابہ کرام خصوص خلفایئ راشدین کے شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنا عند اللہ نہایت ہی مبغوض اور مردو فعل ہے