ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ایسی ہی مہمل باتوں سے بھرا تھا - میں نے جواب میں لکھا دیا تھا کہ اسقدر بحر طویل لکھ ایزادی ہے اور حاصل کچھ بھی نہیں آج کل آیا ہے لکھا ہے کہ میرا اندر غصہ کا مرض ہے ان راہ پر آئے کہ مرض کی بھی خبر ہوگئی اور خبر تو پہلے بھی تھی کیا اپنا مرض انسان کو معلوم نہ یو - مگر بے فکری سے بے تمیزی باتیں کی باتیں کرنے لگتے ہیں جو آدمیت کے خلاف ہے اور یہ درجہ بیعت سے پہلے سیکھنے کا ہے اس کی کرنے لگتے ہیں جو آدمیت کے خلاف ہے اور یہ درجہ بیعت سے پہلے سیکھنے کا ہے اس کی تعلیم شیخ کے زمہ نہیں ان خرافات کے واسطے شیخ نہیں دیکھئے اگر کوئی شخص حوض پر پاجامہ کھول کر بیٹھ جائے کہ پیر جی ذرا میری آبد ست لے دو اور وہ اس پر کہے کہ یہ کیا بدتمیزی ہے اور وہ یہ جواب دے کہ تمہارے پاس تمیز ہی سیکھنے تو آئے ہیں تو کیا یہ جواب نہ دیا جائے گا کہ ایسی تمیز سکھانا شیخ کے زمہ نہیں اس سے معلوم ہوا کہ موٹی موٹی باتیں پہلے سے سیکھ کر شیخ کے پاس آنا چاہئے البتہ جو باتیں دقیق ہیں ان کی تعیلم شیخ کا منصب ہے اور موٹی باتوں میں غلطی کرنے کاسبب بے عقلی نہیں بلکہ بے فکری ہے جس کا علاج بالکل اختیاری ہے اگر ذرا بھی فکر سے کام لیںتو اس قسم کی کوتہیاں اور غلطیاں اور بدتمیزیاں اول تو ہوں ہی نہیں یابہت ہی کم صادر ہوں مگر اس میں ابتلا ء ہے اس نے لوگوں کو خراب اور تباہ کردیا مین زیادہ تو فکر ہی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں - عقلوں میں تفاوت ( ملفوظ 242 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جوان میں فرمایا کہ مولانا رومی نےمعتزلہ کا مزہب لکھا ہے کہ تجربہ سے عقول میں تفاوت ہوجاتا ہے اور اہل حق کا قول لکھا ہے کہ عقل فطری چیز ہے فطرۃ ایک کی عقل سے دوسری کی عقل میں تفاوت ہوتا ہے فطرت ہی سے کسی زائد ہوتی ہے کسی میں کم - مطلوبیت اور طالبیت کے خواص جدا ( ملفوظ 243) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مطلوبیت کے خواس جدا ہیں طالبیت کے جدا - مطلب یہ کہ بعض شیوخ طالب اور مرید کے ساتھ ایسا معاملہ کرتے کہ دیکھنے والے کو شبہ ہوتا ہے کہ شیخ اپنی اغراض میں اس کا محتاج ہے اس لئے اس کی رعایت کرتا ہے سو یہ تو طالب مو مطلوب بنانا ہے بس اس طرح کو مطلوب بنانے سے مجھے