ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
نفع موقوف ہے مناسبت پر ایسے لوگوں کو میں تو صاف کہہ دیتا ہوں کہ کہیں اور جاکر تعلق پیدا کرو - اصلاح کراؤ اصلاح فرض ہے اور مجھ سے تعلق پیداکرنا فرض واجب نہیں تم کو مجھ سے مناسبت نہیں مجھ کو فوج بھرتی کرنا نہیں میرے یہاں رجسٹر نہیں جس میں نام کا نداج کروں یہاں تو یہ حالت ہے کہ باستثنا ء ان لوگوں کے جو یہاں کثرت سے آتے جاتے ہیں مکاتبت مخاطبت رکھتے ہیں وہ تو یاد رہتے ہیں ورنہ یہ بھی یاد نہیں ریتا کہ ان کا مجھ سے بیعت تعلق بھی ہے یا نہیں خدانخواستہ دکانداری یا مجلس آرائی تھوڑا ہی مقصو ہے اہسے بکثرت پیر ہیں جن کے یہاں مشغلہ ہے مجھ کو الحمد للہ ایسی باتوں سے طبعی نفرت ہے میں نے اپنے بزرگوں کا یہی طرز دیکھا ہے یہی پسند ہے اللہ کا شکر ہے کہ یہاں ہر کام آنیوالوں کی مصلحت اور مقصود کے ماتحت کیا جاتا ہے اپنی مصلحت اور فرض سے کائی کام نہیں ہوتا مدتوں کے بعد الحمد للہ طریق زندہ ہوا ہے اب پھر لوگ اس کو گڈ مڈ کرنا چاہتے ہیں مگر اب ایسا ہونا انشاء اللہ تعالیٰ مشکل ہے الحمد للہ طریق بے غیار ہوچکا - اکثر ممالک اسلامیہ میں احکام اسلام کے خلاف عمل ( ملفوظ 178 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل دہریت اور الحاد کا زمانہ ہے - ممالک اسلامیہ میں جن کے ہاتھ میں حکومت ہے وہ ہی احکام اسلام کی کیا وقعت کررہے ہیں انگورہ میں پردہ قانونا جرم ہے پردہ کرنے پر سزا ہوتی ہے ساٹھ برس کی عورت تو مستثنیٰ ہے باقی سب بے پردہ جن رااوی نے مجھ سے یہ دریافت نقل کی وہ قسطنطنیہ گئے تھے یہ یاد نہیں رہا کہ انگورہ بھی اپنا جانا بیان کرتے تھے یانہیں اور حکمت اس تفصیل میں یہ بیان کرتے تھے کہ ساٹح برس کی عورت کو تو پردہ کی پرانی عادت ہے اور وہ پک گئی ہے اس اگر اس کا پردہ توڑدیا تو اس کو مخالفت ہوگئی اور جو نو عمر لڑکیاں ہین یہ ابھی عادی نہیں ان کے پردہ توڑنے میں سہولت ہے میں نے یہ بات ایک مولوی صاحب سے بیان کی کہ یہ کیا الٹی بات ہے وہ بڑے ذہین اور ظریف ہیں وہ کہنے لگے کہ نہیں الٹی نہیں یہ تو سیدھی بات ہے اس لئے ساٹھ برس کی عورت کو دیکھنے سے جی خوش نہیں ہوتا بکلہ اور طبیعت منقبض ہوتی ہے اس لئے اس کا پردہ ہی مناسب ہے جو ان کو دیکھ کردل خوش ہوتا ہے