ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ دین کے تابع خود بھی بنو اور دوسروں کو بھی بناؤ - دین کو کھیل تفریح مت بناؤ جیسا کہ ہو رہا ہے مولانا عبدالقیوم صاحب مقیم بھوپال کا معمول تھا کہ فضول سوال جواب نہ دیا کرتے تھے اگر سوال کرتا یہ مسئلہ کس حدیث میں ہے تو فرمایا کرتے کہ میں نو مسلم ہوں جو حدیث تلاش کرنے کو اپنے ان بڑوں سے دین پہنچا ہے مطلب یہ تھا کہ یہ بتلانا چاہئے تھے کہ سوال تیرا فضول ہے تو علماء کو یہ طرز احتیار کرنا چاہئے اور اس وقت کا جو طرز ہے وہ مفر ہے اور اس میں بڑے بفاسد ہیں - تعلیم کے شرائط ( ملفوظ 22 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے بیعت کا تعلق پیدا کرنا چاہا میں نے انکار کردیا مگر تعلیم سے عذر نہیں کیا اور بیعت اس لئے نہیں کیا کہ مجھ کو ان کی حالت سے ابدازہ ہوچکا تھا کہ اس وقت جوش سے اگر ہوش میں آجائیں اور پھر بھی یہی رائے رہے تب ٹھیک ہے ان کا اصرار تھا میں نے کہا آپ تو بیعت پر مصر ہیں جو طبعا وعرفا بہت قوی تلعق ہے میں تعلیم میں بھی یہ شرط لگاتا ہوں کہ اگر مجھ کو شبہ پیدا ہوجائے گا کہ تو میں خط واکتابت کو بھی قطعا بند کردوں گا وہ اس کو منظور نہ کرتے تھے مگر اب وہ اعتقاد وغیرہ سب غائب ہوگیا خط و کتابت میں گڑ بڑ شروع کی میں نے منع کردیا کہ آئندہ خط و کتابت کی جازت نہیں مجھ کو اپنی رائے کے صائب ہونے پر مسرت ہوئی اب بتلایئے کہ جو صاحب مشورے دیتے ہیں کہ نرمی کرو اور یہ کرو میں ان کے کہنے سے اپنے ان تجربات کو کیسے چھوڑ دوں - عدم اذیت کا اہتمام نہ کرنا سبب بے فکری ہے ( ملفوظ 23 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس کا توخدا نخواستہ قلب میں شبہ بھی نہیں کہ لوگ جان کریا قصد اور اہتمام سے اذیت پہچاتے ہیں ہاں یہ یقینی ہے کہ عدم اذیت کا بھی اہتمام نہیں کرتے جس کا سبب صرف بے فکری ہے بس میں اسی کی کوشش کرتا ہوں کہ فکر پیدا ہو اگر فکر سے کام لیں تو بھت کم غلطیاں ہوں - 3 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ