ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
مشہور ہوتا لیکن میں چاہتا یہ ہوں کہ دوستوں کے حالات کی مجھ کو معرفت ہو اپنی کہو ان کی سنو مگر اس میں میری اعانت نہیں کرتے اور اصل بات اور ہے وہ یہ کہ لوگوں کے ذہن میں بزرگی کا یک خاص نقشہ ہے وہ یہاں منطبق نہیں ہوتا میں طالب علموں طرح رہتا ہوں درویشی مجھے آتی جاتی نہیں نہ میں نے سیکھی میں تو اپنی کھلی حالت رلھتا ہوں تاکہ کسی کو دھوکہ نہ ہو لوگ اس کے خوکر نہیں بس یہ وجد مانع ہے باہمی تناسب کی - قوم اور نسب بدلنے کا عالمگیر مزہب ( ملفوظ 378 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آجکل اقوام اور انساب بدلنے کا مرض بھی عالمیگری ہوگیا رعرفی شرفا ء پر الزام تھا کہ یہ غریب قوموں کو نظر تحقیر سے دیکھتے ہیں مگر وہ خود ہی اس جرم کے مرتکب بنے ہوئے ہیں آخر اس کی کوشش کیوں ہے کہ کوئی اپنے کو قریشی کہلاتا چاہتا ہے کوئی انصاری بننے کو یتار ہے جس قوم میں یہ عزفا داخل ہیں اگر ان کو حقیر نہیں سمجھتے تو اس سے نکلتے کیوں ہیں - ایک طالب علم قوم سے ڈوم تھا مگر پردیس میں جاکر اپنے کوسید ظاہر کیا اور اپنا نام بھی بدلا ہندی سے عربی نام بنایا جو اسی کا ترجمہ تھا اور ایک مسلم شخص نے چنکے بزرگ برہمن تھے اس کی تحقیق کی تھی کہ ان کے باب دادا بزور شمشیر مسلمان ہوئے تھے یا اپنی خوشی سے اگر بزرو شمشیر مسلما ہوئے تھے بڑی ذلت کا کام کیا اور اگر خوشی سے مسلمان ہوئے تھے تو ان کی اولاد میں ہونے کا فخر کا سبب سمجھا جائیگا - غرض یہ خرافات ہیں جن میں لوگوں کو آج کل ابتلاء ہورہا ہے کیا یہ باتیں روک ٹوک کی نہیں یہ تو انکے متعلق تھا جو اپنی مشہور قوم سے نکل کر بڑی قوموں میں محلق ہوتے ہیں اب ایک کلام ان کے متعلق بھی یے جو عرفا بھی شریف قوموں میں شمار ہوتے ہیں وہ کلام ایک سوال ہے وہ کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ جس کو دیکھا بس صدیق یا فاروقی یا عثمانی یا علوی یا سید یا نصاری کیا ان ہی چند بزرگ حضرات صحابہ کی اولاد چھنٹ چھنٹ کر ہندوستان میں آئی تھی اور کسی قبلیہ کے کوئی بزرگ نہیں آئے کوئی طلحی ہوتا کہ کوئی انسی ہوتا کوئی ابوہریرہ ہوتا معلوم تو یہ ہوتا ہے کہ آئے تھے یہ سب مگر مشہور ہونکی سجہ سے سب ان ہی میں مدغم ہوگئے - البتہ اگر کسی کی نسبت متواترہو ٓ- اور جامع شرائط تواتر اس کے متعلق کلام نہیں یہ تو خآص