ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
سے کام ایک حکمران نے یہ سب کر کے مزا دیکھ لیا حکومت دے بیٹھا یہ اللہ ورسول کے احکام کی پائمالی شریعت مقدسہ کی بے حرمتی بلاوجہ اہل حق اور اہل علم کا قتل خالی کیسے جاتا اب گد گری کرتا پھرتا ہے اور اس کےتخت پر کوئی حکمران بنا بیٹھا ہے تم تو نئی حکومت حاصل کرنا چاہتے ہووہاں آبائی اجدادی حکومت تھی اس کو ان خیالات کی بدولت دے بیٹھا تو نئی حکومت تو تم کیسے حاصل کر لو گے یہ مسلمان سلاطین اہل اقتدار کی حالت ہے ایسی حالت میں کوئی کسی کے بھروسہ کیا کام کرے عاجز عوام تو بے چارے تو کیا کرسکتے ہیں جب خواص پر اعتماد نہیں جب سلاطین کی یہ حالت ہو کہ وہ اپنے حدود میں احکام اسلام کا تحفظ تو کیا کرتے برعکس پامالی کرتے ہیں اسی طرح علماء کی یہ حالت کہ مسائل میں تحریف سے کام لیتے ہیں اور رؤساء اور نوابوں کو ان چیزوں میں دلچسپی ہے ہی نہیں انہوں نے تو دین سے اس قدر رو گردانی اختیار کی ہے کہ اپنے بچوں تک کو علم دین کی طرف آنے بھی نہیں دیتے رہے عوام تو وہ ان اکے تابع ہیں اب کام کرنے والا کون رہ گیا بس مسلمانوں کی یہ حالت دیکھ کر کسی ایسے کام میں قدم رکھنے کو جی نہیں چاہتا جس کا تعلق ان جماعتوں سے ہوکر یہ سب کے سب بے کار ہیں اور قدرت حق میں تو سب کچھ ہے مگر بظاہر تو یہی معلوم ہوتا کہ ان کی گردش ختم ہونے کا ابھی زمانہ نہیں آیا - تحریکات میں شرکت کرنے والوں پر غصہ کا سبب ( ملفوظ 196 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان ٹحریکات میں شرکت کرنے والوں پر جو مجھ کو غصہ ہے اس کا اصلی سبب ان کی محبت ہے اس طرح سے کہ اپنے ہو کرحدود سے تجاوز ایسا کیوں کرتے ہیں مجھ کو مقاصد شرعیہ اور سلطنت اسلامیہ اور مقامات مقدسہ کی امداد اور تحظ سے جدا نہ کرے کیسے اختلاف ہوسکتا ہے اختلاف صرف طریق کار سے ہے کہ وہ ایسا اختیار کیا گیا کہ جس میں احکام شرعیہ کی پامالی کی گئی ہے فلاں مولوی صاح﷽ نے مجھ سے پوچھا تھا کہ میں بڑی مشکل میں ہوں میں کیا کروں اپنے دوبڑوں کے بیچ میں ہوں ایک میں مراد تھا اور ایک حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ مراد تھے میں نے کہ کہ مولانا ہمارے سب کے بڑے ہیں مولانا ہی کے فرمانے پر عمل کرنا چاہئے اور اگر