ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
خاک سمجھتے ہوں گے - شیغ حرکت پر مواخزہ ( ملفوظ 227 ) ایک صاحب علم کی شنیع حرکت پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ مان لیا کہ تم نے کسی کبیرہ گناہ کاارتکاب نہیں کیا اور نہ نیت تھی مگر ایسی صورت بھی کیوں اختیار کی کہ جس سے متھم ہوئے اور لوگوں کو شبہ کرنہکا اور متھم کرنے کا موقع ملا حدیث میں آیا کہ لا ینبغی للمومن ان یزل نفسہ یعنی اپنے نفسوں کو ذلیل مت کرو اور یہ رسوائی تو سب سے بڑھ کر ذلت اور خواری ہے تم لوگوں کو کیا ہوگیا کیوں تمہارے قلوب سے خوف خدا اٹھ گیا نامعقولو تم کو اسکی قطعا پروا نہیں کہ گنا ہ ہوگا خدا ناراض ہوگا یا نہیں کوئی اپنا بڑا سنکر خفا ہوگا اور مزاحا فرمایا کہ گو تم نے خفا کے لئے بہت کوشش کی مگر معلوم ہوہی گیا اور اگر خفا بھی ہوجاتا تب بھی بندہ ہی سے تو خفا ہوتا مگر خدا تو دیکھ رہا اسکی کچھ پروا نہیں لوگوں کو غیرت ہی نہیں حیا بھی نہیں اب داخلہ میں اسکی بھی ضرورت ہوا کرے گی کہ طلبہ جو یہاں پر آئیں انکا نکاح بھی ہوگیا ہو اور بیوی بھی ساتھ آئے اوع یہ جو کہاجاتا ہے کہ اچھی چیز کے دیکھنے کو جی چاہتا ہے چنانچہ کوئی مکان حسین ہو اسکو دیکھ کر جی خوش ہوتا ہے کوئی باغ حسین ہوا اسکو دیکھ کر جی خوش ہوتا ہے کوئی کپڑا خوبصورت ہو اسکے دیکھنے کو جی چاہتا ہے مگر لڑکوں کے دیکھنے کا یہ درجہ تھوڑا ہے ؟ شرم تو نہیں آتی ایسی باتیں کرتے ہوئے چلو اٹھو یہاں سے نالائق میں اس کے متعلق صیحح زرائع سے اور تحقیق کرلوں پھر تمہارے متعلق کچھ تجویز کروں گا تن لوگوں کو ذر خوف نہیں - صفائی معاملات میں برکت اور راحت ہے ( ملفوظ 228 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معاملہ کی صفائی نہایت برکت اور راحت کی چیز ہے میں تو نصف سلوک معاملہ کی صفائی میں سمجھتا ہوں بھائی اکبر علی صاحب مرحوم جب شبیر علی یہاں پڑھتے تھے انکے خراجات کے لئے خرچ بھیجتے تھے میں پیسہ پیسہ کا حساب لکھ کر بھیجتا تھا اور اس پر ایک مرتبہ بھائی مرحوم کو ناگواری ہوئی اور لکھا اس میں اجنبیت معلوم ہوتی ہے ایسا کیوں کرتے ہو میں نے لکھا کہ بھائی تم سمجھتے نہیں مثلا ایک مرتبہ تم نے چار مہینے کا خرچ اندازہ کر کے پچاس روپیہ بھیجے اور وہ یہاں دو مہینے میں