ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
لکھا تھا اس کو کاتب صاحب نے لکھا عدم قدرت میں نے دکیھ کر کہا کہ تم لوگ اور گالیں دلواتے ہو اس کو پہلے یہ مجھ پر الزام ہے ہی کہ رسول کی تنقٰیص کرتے ہیں نعوذ باللہ منہ اب کہیں گے اللہ میاں کی بھی لگے رہتے ہیں ایک کاتب نے صغائر کبائر کو لکھا تھا صفائز کباٹر آپ ہمزہ کوط سمجھے اوت گڑ بڑ کرتے تو یہ لوگ ہیں مگر سر پڑتی ہے مصنفین کے ۔ اس لئے میری رائے ہے کہ کاتب اہل علم ہوں اس قسم کی گڑ بڑ ہر گز نہ ہو - 2 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ ایک بہبودہ تجریر پر عتاب ( ملفوظ 294 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج صبح نماز فجر ہی ایک صاحب کا پرچہ لیٹر بکس سے نکلا نہایت ہی بہیودہ تحریر تھی پڑھ کر نہایت طبیعت مکدر ہوئی میں بیچارا تو کیا چیز ہوں محض ایک گنگار آدمی ہوں بزرگ نہیں صاحب ریاضت نہیں صاحب مجاہدہ نہیں مگر یہ باتیں تو صاحب مجاہدہ صاحب ریاضت بھی برداشت نہیں کرسکتا میں پھر بہت برداشت کرتا ہوں چنانچہ باوجود کا تب پرچہ کے اسقدر بہیبودگی کے میں نے انکو صیحح راہ بتلادیا وہ یہ کہ اپنی اصلاح کے لئے کسی اور سے تعلق پیدا کرلیں اور میں نے یہ بھی لکھ دیا ہے کہ اگر تم پوچھوگے تو میں کسی مصلح کا نام بھی بتلادوں گا اس پر کوئی جواب نہیں دیا اس پر مجھ کو زیادہ تغیر ہوا مگر میں پھر بھی مصلح کا نام بتلانے کے لئے تیار ہوں - افسوس ہے فہم کا اس درجہ قحط ہوگیا ہے کہ جس کو کوئی حدود حساب نہیں آخر کہا نتک آدمی برداشت کرے خود تو بے حس ہیں ہی دوسروں کو بھی بے حس بنانا چاہتے ہیں شرم نہیں آتی ان لوگوں کو اس کی فکر ہی نہیں کہ اپنے سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے جو جی میں آیا کر لیا جو منہ میں آیا کہہ دیا جو قلم میں آیا لکھ مارا فکر اور غور کا نام نہیں جیسے سانڈ آزاد ہوتے ہیں بس یہ حالت ہے آزادی اور بیفکری کی حدیث شریف میں کامل اسلام کا مداراس پر رکھا ہے کہ ہاتھ سے زمین سے کسی دوسرے کو تکلیف نہ ہو ان بہبودوں نے چند چیزوں کو دین کی فہرست میں درج کر کے اور تمام تعلیمات اسلام کو دین کی فہرست سے خارج ہی کردیا وہ چند چیزیں جو دین کی فہرست میں درج ہیں یہ ہیں نماز روزہ حج زکواۃ تہجد اشراق