ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
عمل ہے - حکایت سلطان شمس الدین التمسش ( ملفوظ 223 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کہ آجکل تو جنکو تقدس کا دعویٰ ہے ان میں بھی وہ باتیں نہیں جو پہلے سلاطین میں تھیںمیں ان ہی چیزوں کو سب کے اندر پیدا کرنا چاہتا ہوں اور سب میں دیکھنا چاہتا ہوں اور ان سب سے مراد وہ ہیں جو مجھ سے محبت کا دعویٰ رکھتے ہیں اور اپنا چاہتا ہوں اور ان سب سے مراد وہ ہیں جو مجھ سے محبت کا دعویٰ رکھتے ہیں اور اپنا تعلق مجھ سے رکھنا چاہتے ہیں اور وہ دوچیزیں ہین ایک تو دنیا سے بے رغبتی اور ایک خدا سے صیحح تعلق - سلطان شمس الدین التمش نے حضرت قطب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں کہلا بیجھا اگر حضرت اجازت فرمائیں تو خرچ اخراجات کے لئے خانقاہ کے نام کچھ کردوں اس پر قطب صاحب نے کہلا کر بیجھا کہ تم سے محبت ہے اس لئے ہم یوں سمجھتے تھے کہ تم کو ہم سے محبت ہوگئی - ہمارا گمان غلط نکلا اگر تم ہو ہم سے محبت ہوتی تو ہمارے لئے ایسی چیز تجویز نہ کرتے جو خدا کے نزدیک مبغوض ہے یعنی دنیا جس وقت حضرت قطب صاحب رحمتہ الللہ علیہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو خدام کو وصیت کی کہ ہمارے جنازہ کی نماز وہ پڑھائے جس کی تمام عمر قبل عصر کی نفلیں قضانہ ہوئی اور کبھی غیر محرم عورت پر نظر نہ کی پھر انتقال ہوگیا جب جنازہ تیار ہو کر باہر آیا تمام علماء اور مشائخ کا کثرت سے مجمع تھا حضرت کے اندام نے اعلان کیا کہ حضرت یہ وصیت فرماگئے ہیں سب خاموش تھے نہ کوئی علماء میں اس صفت کا تھا اور نہ مشائخ میں اس وقت سلطان شمس الدین نے کہا کہ قطب صاحب نے مجھے رسوا کیا یہ دولت اللہ تعالیٰ نے مجھے فرمائی ہے باوجود بادشاہ ہونے کے غیر محرم پر تمام عمر نظر نہیں کی کیا ٹھکانہ کیا خبر ہے کسی کو کسی کی کہ اسکا خدام کیساتھ کیا تعلق ہے ایک خان صاحب تھے لکھنؤ میں دنیا بھر کی بازیاں از قبیل فسق وفجور ان کے اندر موجود تھیں جب کوئی کہتا کہ خان صاحب اب عمر رسیدہ ہوگئے قبر میں جانیکا وقت قریب آگیا اب تو توبہ کر لو نماز پڑھو ۔ روزہ رکھو پوچھتے کہ نماز پڑھ کر روزہ رکھ کر کیا ملیگا لوگ کہتے کہ جنت ملے گی خان صاحب کہتے کہ جنت کے واسطے اتنی مشقت میاں کوئی وقت آویگا ایک ہاتھ ادھر ایک ہاتھ ادھر کائی کسی پھٹ جاوے گی کھٹ سے جنت میں جاکھڑے ہونگے جنت میں