ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ان سے مسلئی پوچھا مولوی صاحب نے مسئلہ کا جواب دے دیا اس نے حدیث سے دلیل طلب کی فرمایا کہ میں نو مسلم نہیں ہوں کہ حدیثں دیکھ کر عمل کیا ہو - میرے آباؤ اجداد سب مسلمان تھے ان کو جس طرح کرتے دیکھا کرنے لگا - اسی طرح انہوں نے اپنے بڑوں کو کرتے دیکھا بس اسی طرح سلسلہ آرہا ہے باقی حدیث کا طلب کرنا نو مسلموں کا کام ہے عجیب گیری بات فرمائی - یہ غیر مقلدوں پر تعریض تھی کہ باوجود قوت اجتہاد نہ ہونے کے بزرگوں کی تقلید نہیں کرتے - یورپین لوگوں میں جانثاری اور انس کا مادہ نہیں ہوتا ( ملفوظ 316 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اب تو ایک ریاست کا قصہ سنا ہے کہ وہاں رئیس کا خانساماں ایک یورپین ہے اس یورپ والوں میں جان نثاری اور انس کا مادہ نہیں ہوتا بخلاف ہندوستانی کے کہ وہ جانثار اور مونس ہوتے ہیں معلوم ہوا کہ وہ انگریز خانسا ماں معین وقت تک تو نوان صاحب کے کھانے کا انتطار کرتا ہے اس کے بعد باورچی خانہ ہند کر کے چل دیتا ہے یہ لوگ روکھے ہوتے ہیں - 4 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دوشنبہ مسلمانوں کے عقائد بھی خراب ہوگئے ( ملفوظ 317 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کثرت سے مسلمونوں کے عقیدے بھی خراب ہوگئے ہیں بزرگوں کو مختار کل سمجھتے ہیں جو عقیدے ہندوؤں کے تھے وہ مسلمانوں کے بھی ہوگئے کتنے بڑے ظلم کی بات ہے - ایک مولوی صاحب تھے تو قدرے متشدد مگر ایک بات بڑے کام کی کہی اگر کسی بزرگ کو اعتقاد سے تو بندہ ہی سمجھنے مگر معاملہ آلہ ( معبود ) کا سا کرے وہ بھی شرک میں داخل ہے اور اس معاملہ سے جیسے حق تعالیٰ ناراض ہوح گے خود وہ بزرگ بھی ناخوش ہوں گے جیسے حاکم کو جس ہئیت سے سلام کرنے کا قاعدہ ہے اگر اس ہئیت سے کوئی شخص اجلاس پر شتہ دار کو سلام کرے تو حاکم کو تو ناگواری ہو ہی گا مگر سرشتہ دار کو بھی یقینا ناگواری ہوگا - السنتہ الجلیتہ فی الچشتیہ العلیہ کے بارے میں ( ملفوظ 318 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فارسی گو شرعی زبان نہیں عربی کی طرح مگر