ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کا ذمہ دار سمجھتے ہیں مسلمانوں کی باگ ان کے ہاتھ میں ہے یہ ان کی کشتی کے ناخزا بنے ہوئے ہیں مگر حالت یہ ہے جس قدر یہ ترقی گاتے پھرتے ہیں اسی قدر مسلمانوں کا تنزل ائے دن بڑھتا جاتا ہے بچاس برس سے زائد تو یہ گیت سنتے ہوئے ہم کو ہوگئے ہیں پھر اس ترقی کے کچھ اصول ہیں نہ حدود ہیں میں نے لکھو میں اپنے وعظ کے اندر اس کو بیان کیا تھا اس میں نئے تعلیم یافتہ لوگوں کا بہت مجمع تھا اس میں بیر سٹر اور وکلاء بھی تھے میں نے کہا کہ آخر ترقی گاتے پھرتے ہو اس کے کچھ حدود اصول بھی ہیں یا نہیں یا ہر ترقی آپ کے نزدیک محمود ہے اگر یہ بات ہے تو ایک شخص کے جسم پر مرض کی وجہ سے درم اجاتا ہے جس سے اس کی فربھی بڑھ جاتی ہے تو یہ بھی ایک ترقی ہے تو اس کے ازالہ کی فرمائش ڈاکٹروں اور طبیبوں سے کیو کرتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ ہر ترقی محمود نہیں ہوتی بعض ترقی مزموم بھی ہوتی ہے تو قانون دینی میں وہی مزموم ہوگی جو احکام سے تجاوز کرکے حاصل کیجائے اگر حدود کی قید نہین تو پھر گورنمنٹ پر کیوں اعتراض نہیں کرتے جیسے مولویوں پر کرتے ہو کہ یہ مانع ترقی ہیں گورنمنٹ بھی مانع ترقی ہے میں بتلاتا ہوں ڈکیتی کو جرم قرار دیا چوری کو جرم قرار دیا حالانکہ ان اسباب سے ایک شب میں لاکھوں روپیہ حاصل کرسکتے ہیں تو کیا یہ قانونتعزیرات ہند مانع ترقی نہیں - اس کا جو جواب تم ہم دوگے وہی ہماری طرف سے سمجھ لیاجاوے - ادھورے سوال پر مواخزہ ( ملفوظ 189 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ جو آج کل حکومت کے مقابلہ کے واسطے لوگوں نے تدابیر اختیار کر رکھی ہیں ان کے متلعق شرعی حکم کیا ہے فرمایاکہ یہ سوال ہی مہمل ہے ان تدابیر کا کچھ نام بھی ہے یا نہیں وقعہ کی صورت بیان کر کے حکم معلوم کرنا چاہئے تھا اس کے تو یہ معنے ہوئے کہ مجھ کو علم غیب ہے کہ جو صورت تماہارے ذہن میں ہے اس کا مجھ بھی علم ہے یا یہ کہ مجھ کو تمام صورتوں کا علم ہے پھر اس کے بھی دومعنے ہوئے ایک تو یہ کہ مجھ کو تمام صورتوں کا حکم بیان کرنا چاہئے کیونکہ اگر ایک بھی بیان ان سے رہ گئی تو نتیجہ یہ ہوسکتا ہے کہ آپ نے آخیر میں کہہ دیا کہ ان میں اس صورت کاحکم نہیں معلوم ہوا جس کو میں معلوم کرنا چاہتا تھا دوسرے یہ