ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اس فانی کا حالانکہ حضرت سلطان شمس الدین کی خود حالت بزرگی کی ایسی تھی کہ حضرت قطب صاحب نے بوقت انتقال وصیت کی تھی کہ ہمارے جنازہ کی نماز وہ شخص پڑھائے جس میں یہ تین باتیں ہوں ایک تویہ کہ عصر سے قبل کی چار رکعت کبھی اپنی ساری عمر میں قضا نہ کی ہوں اور دوسرے یہ کہ کبھی اپنی ساری عمر میں کسی غیر محرم عورت پر نظر نہ کی ہو تیسری میں بھول گیا جس وقت جنازہ تیار ہو کر آیا تو بڑے بڑے علماء اور مشائخ کا مجمع تھا اور سلطان شمس الدین بھی موجود تھے قطب صاحب کے خدام نے باآواز بلند اس کا علان کیا کہ حضرت کہ یہ وصیت ہے جس میں یہ صفتیں ہوں وہ نماز جنازہ پڑھائے بڑے بڑے لوگ ششدر اور حیران رہ گئے تب سلطان شمس الدین نے کہا کہ قطب صاحب نے مجھے رسوا کیا لحمدللہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو یہ نعمتیں دی ہیں اور نماز جنازہ پڑھائی ایک یہ بھی سلاطین تھے کیا ٹھکانا ہے کہ ساری عمر غیر محرم پر نظر نہیں کی دوسری حکایت دنیا سے نفرت کی حضرت پیران پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی یاد آئی اپ کی خدمت میں شاہ سنجر نے لکھا کہ اگر اجازت ہوتو اپنے مکل نیمروز کا کچھ حصہ خامقاہ کے نام زد کردوں جواب میں یہ تحریر فرمایا - چوں چتر سنجرے رخ بختم سیاہ باد دردل اگر بود ہوس ملک سنجرم زانگہ کہ یافتم خبر از ملک نیم شب من ملک نیمروز بیک جو نمی خورم قلب کی یکسوئی کا اہتمام ضروری ہے ( ملفوظ 422 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ قلب کی یکسوئی کا اس قدر اہتمام ضروری ہے کہ غیر اللہ سے دوستی کی تو کیا گنجائش ہے دشمنی کے تعلقات سے بھی اپنے دل کو متوش نہ کرے - عمر کی حالت مانند برف ہے ( ملفوظ 323 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگوں کے قلوب میں مال کی قدر ہے جان کی قدر ہے مگر وقت کی قدر نہیں - ایک برف کا تاجر منادی کرتا پھرتا تاکہ بھائی مجھ پر رحم کرو - میں برف کا تاجر ہوں جس کا سرمایہ ہر وقت گھٹتا ہی رہتا جلدی خرید لو تاکہ اس کا بدل محفوظ ہوجائے بس یہی حالت ہماری عمر کی ہے کہ ہر وقت عمر گھٹتی چلی جاتی ہے