ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
دین کا یک بڑا حصہ بالخصوص تصوف کا اس زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے اس لئے دین سے ایک گونہ تلبس ہونے کیوجہ سے اس کی تحصیل کی ایک درجہ میں ضرورت ہے آج کل یہ بڑی کوتاہی ہے کہ فارسی کو بالکل ہی لوگوں نے چھوڑ دیا حتیٰ کہ علماء تک نے اس کو چھور دیا پڑھتے نہیں - پھر فارسی میں تصوف کے ذخیرہ ہونے کا سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے ایسی ہی کتابوں سے ملتقط کر کے ایک رسالہ لکھا ہے اس کانام بھی عجیب زھن میں آیا - '' السنتہ الجلیتہ فی الچشتیہ العلیتہ '' اس رسالہ میں ان ہی حضرات کے اقوال وافعال سے شریعت کی ضرورت ثابت کی ہے تاکہ ان حضرات کو سنت کا مخالف سمجھ کر ان کی شان میں گستاخی نہ کریں اگر ایک ایک نسخہ اس رسالہ کا تمام سجادوں کے نام بھیج دیا جائے تو بہت نفع ہو - پھر خص چشتیہ کے متعلق فرمایا کہ جیسے حنفیہ بدنام ہیں کہ یہ کتاب سنت کے خلاف ہیں حالانکہ سب میں زیادہ یہی حدیث کے متبع ہیں ایسے ہی چشتیہ بدنا ہیں کہ شریعت کے خلاف ہیں اور ان کے اقوال افعال خلاف سنت ہیں حالانکہ تتبع سے یہ حضرات سب سے زیادہ متبع شریعت ہیں اور بھلاجب حضرات نے اپنی جان مال آبرو سب خدا اور رسول پر فدا کردی ہو کیا وہی شریعت کے خلاف ہوں گے پھر اتباع شریعت کی اہمیت کے متعلق فرمایا کہ حضرت اویس قرنی ساری عمر میں کی خدمت کرتے رہے اور حضور کی زیارت نہ کرسکے کیونکہ زیارت فرض نہ تھی اور ماں کی خدمت فرض تھی اس فرض کے لئے ساری عمر اتش فراق میں جلتے رہے دیکھ لیجئے اتباع شریعت کس درجہ واجب الاہتمام ہے - ایک نامعوقل حرکت پر تنبیہ ( ملفوظ 319 ) ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ تم کو خود کہنا چاہئے تھا کہ میں فلاں غرض سے آیاہوں میرے پوچھنے کا انتظام کیا معنی مجھ کو اس قدر فراغ کہاں - اگر پوچھنا میرے ذمہ ہوتو مجھ کو ہر وقت سب کاموں سے معطل ہو کر فارغ رہنا چاہئے کیونکہ یہاں پر توہر وقت ہی آدمی آتے رہتے ہیں تو ہر وقت مجھ کو بے کار اور فارغ رہنا چاہئے کیونکہ اس صورت میں اگر کسی دوسرے کام میں میں مشغول ہوں اسی وقت دوسرا آدمی آجائے تو اس کی طرف متوجہ ہوجاوں تو گویا بس اسی ایک کام کا ہوجاؤں تو یہ