ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آباد کے جبہ کے متعلق سوالات آئے تھے میں نے لکھ دیا کہ ان وقعات کو کسی مقصود کے نہ اثبات میں دخل ہے نہ نفی میں اس لئے اس کی تحقیق فضول ہے احکام شرعیہ پوچھو اور میں نے اس کا درجہ بتلانے کو یہ بھی لکھ دیا کہ جیسے مختلف فیہ سید کا اگر کوئی ادب کرے تو کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ احکام شرعیہ سے تجاوز نہ کرے اور اگر کوئی اس کی سیادت ( سید ہونے کی ) نفی کرے مگر اہانت نہ کرے تو بھی کوئی حرج نہیں بساس جبہ شریف کے متعلق سمجھ لیاجائے میں نے ایک مرتبہ حضرت گنگوہی کو ایک عریضہ لکھا کہ اگر منکرات سے خالی زیارت میسر ہوسکے تو ہرگز دریخ نہ کریں باقی احکام کا ادب مقدم ہے تبرکات کے ادب پر جیسے اویس قرنی کا وقعہ ہے کہ والد ہ کی خدمت کی مشغول سے کہ حکم شرعی تھ ساری عمر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت جو تمام برکات کی اساس تھا نہیں کرسکے تو دیکھئے انہوں نے نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو مقدم رکھا حضور کی زیارت پر یہ تو احکام عامہ تھے اب رہا میرا جزئی معاملہ جس کی نسبت اس خط میں پوچھا گیا ہے سوا گر میں ایک دفعہ بھی زیارت نہ کروں تو اس سے نفی ہوتی اور اگر پچاس مرتبہ کروں تو اس سے اس کا اثبات نہیں ہوسکتا محتمل کے ساتھ حقیقت کا سامعاملہ نہ کرنا وہاں ہے جہاں امارات ( علامات ) تکزیب کی ہوں اور جہاں امارات کی تکزیب نہ ہو وہاں ( حقیقت کا سا معاملہ ) کرنے میں کوئی حرج نہیں - سفارش میں خطاب خاص کو مزموم سمجھنا ( ملفوظ 396 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں خطاب خاص سے سفارش کرنے کو آج کل اچھا نہیں سمجھتا اس سے دوسرے پر بار ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے میں جس وقت ڈھاکہ گیا تو میں نے نواب صاحب سے کہا کہ میرا آپ کا تعلق اب لوگوں کو معلوم ہوگیا لہزا سفارشیں بھی کرائیں گے تو میں سفارش کردیا کروں یا نہیں اور اجازت کی صورت میں یہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ مجبور نہ ہوں آپ اپنی مصلحت پر عمل فرمائیں بڑے سمجھدار آدمی تھے کہنے لگے آپ ضرور سفارش کردیا کریں اور میں ایک پر بھی عمل نہ کروں گا تاکہ جلدی اپ کا پیچھا چھوٹ جائے -