ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کہ مخالف سے مخالف سامنے آ کر سرنگوں ہو جاتا ہے ورنہ میرے اندر ایسی کوئ چیز نہیں جس کا یہ اثر ہو نہ مجھ میں کئ علمی ہی قابلیت ہے نہ مالی ہی وجاہت ہے نہ کئ جاہی قوت ہے ایک غریب آدی ہوں غریب شیخ زادہ کا لڑکا ہوں پھر یہ جو کچھ نظر آرہا ہے سب حق تعالی کا فضل ہے اور حاجی صاحب کی دعاؤں کا ثمرہ ہے اسی لی فرع ہے کہ میں اپنے دوستوں کو ہمیشہ آزادی دیتا ہوں کہ وہ میری وجہ سے اپنے ایسے دوستوں سے جن کو مجھ سے کشیدگی ہے بے لطفی اور بے تعلقی پیدا نہ کریں اگر ان سے تعلقات رکھے جائیں مجھ پر بحمد اللہ ذرا اثر نہ ہو گا البتہ اس کے عکس پر تعجب نہیں کہ اثر ہو ـ مذہب حنفی اقرب الی الحدیث ہے (ملفوظ 90 ) ایک مولوی صاحب کا ذکر فرماتے ہوۓ فرمایا کہ یہ حنفیت میں بہت ہی ڈھیلے تھے مگر اب یہ کہنے لگے ہیں کہ کتابوں کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں تک امام صاحب پہنچے وہاں تک کئ نہیں پہنچا ابن تیمیہ و ابن القیم کے اب بھی بے حد معتقد ہیں مگر اس تغیر کے بعد ان کی بھی کچھ زیادہ رعایت نہیں کرتے چنانچہ ابن القیم نے حنفیہ کے بعض فروعپر جو اعتراض کۓ ہیں ان میں مولوی صاحب نے بڑے شدومد سے جواب لکھا ہے اور وقعی بات یہ ہے کہ حنفیہ پر اکثر خواہ مخواہ کی بد گمانی کر لی گئ ہے ورنہ بے غبار مسائل پر اعتراض عجیب بات ہے مذہب حنفی کو بعضے نادان حدیث سے بعید سمجھتے ہیں مگر مذہب میں اصل چیز اصول ہیں سو ان کے اصول کو دیکھا جاۓ تو سب مذاہب سے اقرب الی الحدیث ہیں ان ہی اصول کے توافق کی بنا پر میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ حنفیہ کے اصول پر نظر نہ کرنے سے ان کو ہمیشہ بد نام کیا گیا ہے اسی طرح چشتیہ کے اصول پر نظر نہ کرنے سے ان کو بد نام کیا گیا ہے ایک مولوی صاحب نے مجھ سے سوال کیا تھا جب حضرات چشتیہ کے اس قدر پاکیزہ اصول ہیں پھر یہ بدنام کیوں ہیں میں نے کہا زیادہ تر سماع کی وجہ سے اگر یہ گانا نہ سنتے تو ان سے زیادہ کوئ نیک نام مشہور نہ ہوتا مگر الحمد للہ ہمارے سلسلہ کے قریب تو بالکل نہ سنتے تھے سو ماشااللہ ان سے نفع بھی بہت ہوا ـ