ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آئے ہیں کچھ خدمت ہو گھر میں فاقہ تھا مجبور محلہ سے قرض بھی نہ ملا شیخ کو معلوم ہوگیا بازار سے ایک روپیہ کے گیہو منگا کر ایک مٹکی میں بھر کر ایک تعویز لکھ کر اس میں رکھ دیا اور یہ کہہ دیا کہ اس مٹکی کو خالی نہ کرنا جتنی ضرورت ہو اس میں سے نکال لیا کرو شیخ تو تشریف لے گئے کچھ روز کے بعد شاہ ابوالمعالی صاحب مکان پر تشریف لائے کئی روز تک کھانے پینے کی فراغت دیکھ کر وجہ دریافت کی کہا گیا کہ آپ کے شیخ تشریف لائے تھے اور سارا قصہ بیان کیا اب اگر تعویز باقی رکھتے ہیں تو ان کے زہد اور توکل کے خلاف اور اگر ہٹاتے ہیں تو شیخ کا ادب مانع کہ صورت اعراض کی ہے فرمایا کہ اس تعویز کا مستحق مٹکا نہیں اس کا مستحق ہمارا سر ہے اور یہ کہہ سر میں باندھ لیا غلہ ختم ہوگیا اور پھر وہی فقر وفاقہ ہونے لگا واقعی اس شان کا ادب یہ صوفیہ ہی پر ختم ہے پھر فقر فاقہ کی مناسبت سے ایک تمہید کے بعد ایک واقعہ بیان فرمایا تمہید یہ تھی کہ بعضے لوگ جو بزرگ زادوں کی تحقیر کرتے ہیں یہ بری بات ہے ان میںکچھ نہ کچھ بزرگ زاسہ ہونے کا اثر ہوتا ہے پھر واقعہ بیان فرمایا کہ آلہ آباد میں ایک صاحب تھے وکیل اور یہی دلیل جافی ہے ان کے دنیا دار اور غیر متقی ہونے کی مگر بزرگوں کی اولاد میں سے تھے ان کے یہاں یہ ایک عجیب رسم تھی کہ جس گھر مین فاقہ ہوتا تو چھوٹے چھوٹے بچے ہنستے کھیلتے کودتے پھرتے تھے کہ آباد ہاجی ہمارے گھر شیخ کی آئے جنھوں نے مجھ سے یہ واقعہ بیان کیا وہ ان کے یہاں کئی روز سے مہمان تھے کہتے ہیں کہ گھر سے ایک روز کھانا انے مین دیر ہوئی یہ انتظار میں تھے کہ بچوں کو دیکھا وہ یہی کہتے پھرتے تھے یہ سمجھے کہ مہمان کیوجہ سے کھانا تکلف کا پکا ہوگا اس لئے تیاری میں دیر ہوئی - مگر جب بہت ہی دیر ہوگئی تو نہوں نے ان کے نوکر سے پوچھا کہ میاں یہ کیسے شیخ جی ہیں نہ تو خود نظر آئے اور نہ ہی کھانا ہی آیا اپنے ساتھ ہمیں بھی بھوکا مار دیا نوکر نے کہا کہ شیخ جی کہاں ہیں یہ فاقہ کو شیخ جی کہتے ہیں ان کے خاوندان میں یہ رسم ہے دیکھئے دنیا دار ہوکر یہ حالت تھی کہ صرف بزرگوں کی نسل کی برکت ہے تو صحبت میں کیسا اثر ہوگا جو کوگ اہل اللہ کی صحبت میں نہیں رہتے ہیں ان میں واقعی بہت کمی ہوتے ہے اور ان حضرات کی صحبت کی برکت سے بڑے نفع کی چیزیں میسر ہوجاتی ہیں اور کصوص اس پر فتن زمانہ میں بزرگی کی صحبت بہت ہی ضروری چیز ہے -