ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ٹیڑھا بنادیتے ہیں اگر یہاں آکر کوئی شخص پوری بات کہہ دے تو میری طرف سے ایک منٹ کی بھی دیر نہیں لگتی میں تو خدمت کے لئے ہر وقت تیار بیٹھا رہتا ہوں مگر اس پر بھی پریشان کرتے ہیں بتلایئے اس حالت میں غصہ آئے یا نہ آئے مجھے اگر پوری بات معلوم ہوجائے خواہ تحریر سے خواہ تقریر سے تو مجھے خد مت سے عزر نہیں - باقی صاحب حاجت تو کہے نہیں اور میں ہی خود کھود کرید کروں اس سے مجھے غیرت آتی ہے کام تو اس کا اور پوچھوں میں مگر عموما اسی کو خوشی خلقی سمجھا جاتا ہے سوان ہی اخلاق مروجہ اور متعارفہ کی وجہ سے لوگ تباہ اور برباد ہوئے ہیں اور بزرگوں کے یہاں تو ڈھیلا پن ( بیاء معروف ) برتا جاتا ہے - مزاحا فرمایا کہ میرے یہاں ڈھیلا پن ( بیائے مجھول ) برتا جاتا ہے بس یہی وجہ لوگوں کے خفا ہونیکی ہے مگر ہوا کریں میں تو کسی کی وجہ سے خفا بکسر خاء نہیں کروں گا صاف صاف کہونگ کھول کر کہونگا - کوگ اپنے معائب کو حماقتوں کو بلی کے گو جی طرح چھپاتے پھرتے ہیں یہاں آکر ان کا پول کھول جاتا ہے ظاہر ہے جب کوئی شخص طبیب سے بھی مرض کو چھپاتے تو علاج ہوچکا اور اچھا ہوچکا میں ان کی نبضیں پہچانتا ہوں میرے پاس بحمد للہ ان کے امراض کی دارو ہے جیسا مرض ویسی ہی تجویز اور دیسی ہی دو اس پر کوئی منہ بنائے اور گالین دے اور بدنام کرے تو اس سے کیا ہوتا ہے صدیوں کے بعد اصلاح کاباب مفتوح ہوا ہے یہ بدفہم اس کو مسدد کرنا چاہتے ہیں یہ دیہاتی کھلائے ہیں اور دیہاتی ہی ہونیکا عزر کرتے ہیں مگر بڑے ہوشیار ہوتے ہیں مجھ کو اکثر ان سے یہ پوچھنے کا بھی اتفاق ہوا کہ آتے ہی پوری بات کیوں نہیں کہہ دی تھی کس بات کا انتظار تھا تو جواب میں کہتے ہیں اجی میں بات یعنی انتظار دیکھوں تھاکہ جب یہ پوچھیں گے بتاؤں گا تو یہ تصریحات میرے پا موجود ہیں جس سے معلوم ہوا کہ یہ قصدا ایسا کرتے ہیں میں محض تخحمین سے نہیں کہتا جن کو واسطہ نہیں پڑتا وہ بیچارے کیا جانیں مجھ کو تو رات دن واشطہ پڑتا ہے نیز مجھے ان کی بہبود گیوں کے منشا ء کی بھی خبر ہے وہ منشاء نہایت مزموم اور برا ہے وہ یہ کہ یہ ملانوں کو حقیر سمجھتے ہیں نظیر تحقیر سے دیھتے ہیں سب جگہ باہوش ملانوں کے پاس آکر جاہل اور بے وقوف بنتے ہیں یہ حد درجہ کی چالاکی ہے حاصل اس عادت کا وہی ہے جس میں بیان کررہا ہوں کہ یہ کوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خود ان کا کام ہے ہماری چاپلوسی کرتے کا اس لئے یہ خود ہی پوچھیں گے سو ان کا مرض