ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ اس ساتھ ہی وہ حضرات احکام اسلام پر کس طرح عاشق تھے اور کس سختی سے ان کے پابند تھے عین قتال کے وقت جوش کی حالت میں بھے احکام میں بھی احکام کا ہوش رکھتے تھے مثلا یہ مسئلہ ہے کہ اگر عین قتال کے وقت اس حالت میں کلمہ پڑھ لے تو فورا ہاتھ روک لو کیا اب کوئی ایسا کرسکتا ہے ـ رات دن کے معمولات اور معاملات میں تو حدود اور احکام کی پابندی کی ہی نہیں جاتی ایسے سخت وقت میں تو بھلا کون عایت کرسکتا ہے غرض ہر چیز کے کچھ حدود ہیں قواعد ہیں پہلے طبیعتوں کو ان کا خود گر بناؤ میدان میں آو میں تقسیم عرض ہوں کہ پھر نصرت خداوندی تمہارے ساتھ ہوگی اور پھر تم سلف کی طرح تمام پر حکومت کروگے اور بدون احکام کی پابندی کے اختیار کئے ہوئے حکومت یا سلطنت کا حاصل کرنا ایسا ہے جیسے بلا وضو کے نماز کے پڑھنا یا بدون منتر جانے سانپ پکڑنا جس کا انجام ہلاکت ہے اور اگر بالفرض چندے یہاں حکومت کر بھی لی تو آخرت کی زندگی تو برباد ہوجایئیگی اصل چیز تو وہی ہے جس کہ لئے انبییاء علیہم السلام ہوئی اور وہ ایمان اوع اعمال صاحلہ ہیں ایمان کی حفاظت کرو اور اعمال صالحہ اختیار کرو پھر اس پر خوشخبری بشارت ہے جس کو حق تعالیٰ فرماتے ہیں - ان الا رض یرثھا عبای الصالحون ( اس زمین کے مالک میری نیک بندے ہوں گے ) یہ بیان تو ان کے لئے تھا جو جاہ کے لئے حکومت اور سلطنت کے خواہاں اور جویاں ہیں باقی اہل اللہ اور خاصان حق جن کو تم تحقیر سے دیکھتے ہو کہ وہ خستہ حالت میں ہیں میلے کچیلے ہیں بے سروسامانی ان کی رفیق ہے وہ ان چیزوں کی پر واہ نہیں کرتے گو بضرورت سلطنت بھی حاصل کرلیں اور اس میں بھی کوشش کریں کہ اپنے کو اس سے علیحدہ رکھ کر دوسرے کے سپرد کردیں اور بادل ناخواستہ ان کے ذمہ پڑجاوے تو پھر اس کے پورے حقوق ادا کریں - میں بقسم عرض کرتا ہوں یہی حضرات کچھ ساتھ لیجانیوالے ہیں تم نے جن سامان کو قبلہ وکعبہ بنا رکھا ہے وہ تم ہی کو مبارک ہوں وہ تو ان سامانوں کو حجاب اور وبال جان خیال کرتے - حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جب