ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
باہان ارمنی کے دربان میں اپنے اسیروں کو چھڑانے کے لئے تشریف لیگئے تو آپ نے دربار کا فرش دیباراور حریر کا اٹھا کر پھینک دیا اس کے سوال پر جواب میں فرمایا کہ تیرے فرش سے ہمارے اللہ کا فرش افضل ہے حضرت بشر حانی رحمتہ اللہ علیہ کا قصہ مشہوت ہے جب آپ نے یہ آیت قران پاک کی '' سنی والارض فرشنھا '' ( اور ہم نے زمین کو فرش بنایا ہے ) اسی وقت اپنے پاؤں سے جوتے نکال کر پھینک دیئے کہ خدا کے فرش پر جوتے پہن کر چلنا خلاف ادب ہے ؛ (یہ غلبہ ہے حال کاجو خوبی ہے مگر حجت نہیں ) اب سنیئے کہ تمام چرند پرند کو حکم ہوگیا جس جس طرف بشر حانی کا گزر ہو کوئی بیٹ نہ کرنے پاویں - غرض ہماری عزت اس ظاہری سامان سے تھوڑا ہی ہے ـ اگر عزت ہے تو بےسروسامان ہی میں ہے جو عیدت سے مسبب ہوا اسی کو فرناتے ہیں - زیر بار نددر ختاں کہ ثمر ہادار ند اے خوشاسرو کہ بند از بند غم آزاد آمد دلفر یباںنہاتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باحسن خداداد آمد ( پھل دار درخت زیر باد رہتے ہیں مبارک ہو سرو کہ وہ تمام غموں سے آزاد حسینان جہاں کو بناؤ سنگھار کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمارے محبوب کو حس خداد حاصل ) حضرت غوث پاک رحمتہ علیہ کی خدمت میں بادشاہ سنجر نے ایک مرتبہ لکھ کر بھیجا کہ معلوم ہوا ہے کہ حضرت کیخدمت میں اکثر مجمع خدام کا رہتا ہے اگر اجازت ہو تو ایک حصہ ملک کا خدام کے لئے حضرت کی خدمت میں پیش کردوں حضرت نے جواب میں لکھ بھیجا - چوں چتر سنجرے رخ سیاہ باد دردل اگر بود ہوس ملک سنجرم زانگہ کہ یافتم خبر از ملک نیم شب من ملک روز بیک جو نمی خرم ( اگر میرے دل میں ملک سنجر کی ہوس ہوتو جس طرح سنجر کا چتر سیاہ ہے میرا نصیب بھی سیاہ ہو - اور جس وقت سے ملک نیم شب ( یعنی عبادت نیم شبی ) کی مجھے خبر ہوئی ہے میں تو ملک روز کو ایک جو کے بدلے میں بھی نہ خریدوں ) ایک بزرگ کو کسی بادشاہ نے لکھا تھا کہ ہم مرغ کھاتے ہیں اور تم خشک روتی ہم دیبا اور حریر پہنتے ہیں اور تم گرڑھی اوڑھتے ہو تم مصیبت میں اور تکلیف میں ہو تم ہمارے پاس آجاؤ تو ہم تہماری خدمت کریں گے اور یہاں پر تم کو کوئی تکلیف نہ ہوگی ان