ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور کیا گواہ پیش کر کے طلاق کو ثابت کردیا تو اب ظاہر کہ اس میں بغیر گورنمنٹ کی امداد کے بدون عدالت میں جانے سے چھٹکارا نہیں ہوسکتا حالانکہ نکاح اور طلاق دیانت محضہ سے ہیں یہی تھا وہ سوال جس کا جواب ذہن میں باوجود غور اور دوسرے اہل علم سے استمداد کے نہ آیا تھا مگر عین وقت پر اللہ تعالی نے مدد فرمائی سوال کیساتھ ہی جواب زہن میں القا ء فرمادیا - میں نے کہا کہ آپ نے غور نہیں فرمایا یہ معاملہ مرکب ہے دوچیزوں سے ایک دیانت محضہ سے ہے یعنی طلاق اور ایک اس کا ثمرہ یعنی طلاق کے بعد اس عورت کو حق آزادی حاصل ہوگیا - مگر عورت کے اس حق آزادی میں خاوند مزاحمت کررہا ہے مقصود اس میں گورنمنٹ سے مدد لینا ہے مقصود بالزات طلاق دینے یا لینے میں گورنمنٹ سے مدد نہیں لی گئی اور حق آزادی دیانت محضہ ہے نہیں وہ ایک حسی معاملہ ہے - غرض ایک چیز تو یہ ہے ثبوت طلاق اور یہ دیانت اور ایک چیز ہے صرر جو شوہر کے انکار سے اس عورت کو پہنچا اور وہ معاملہ ہے سو گورنمنٹ سے دیانت میں مدد نہیں لی بلکہ معاملہ میں مدد لی ہے - اس پر انہوں نے کہا وقف بھی گویا دیانت محضہ سے ہے مگر متولی کی بددیانتی اور بد انتظامی کیوجہ سے جو مساکین کو ضرر ہینچ رہا ہے اس میں گورنمنٹ سے مدد لیتے ہیں کیونکہ اس مین بھی اس عورت کی طرح غرباء ومساکین کو ضرر پہنچ رہا ہے میں نے کہا کہ جو آپ نے غور نہیں فرمایا اس میں مساکین کا ضرر نہیں اس لئے کہ ان کا حق پہلے سے متعین نہیں اور وہاں اس عورت کا حق معین ہوچکا تھا تو اس صورت میں عورت کا ضرر ہے مساکین کا کوئی نہیں عدم النفع ہے کہ ایک نفع مالی ان کو نہیں پہنچا اور قوت جلب منفعت اور چیز ہے اور لحوق مضرت اور چیز ہے یہ دونوں الگ الگ ہیں اسکی بالکل ایسی مثال ہے کہ میں آپ کو سو روپیہ کا نوٹ دینا چاہتا تھا کسی نے منع کردیا تو اس میں آپ کا ضرر نہیں ہوا البتہ عدم النفع ہوا ہان اگر کوئی شخص آپکی جیب سے سوروپیہ کا نوٹ نکال لے یہ بیشک ضرر ہے اس تقریر پر چہار طرف سے خود ان کے رفیقوں کے زبان سے سبحان اللہ نکالا اور سب نے یہ کہا کہ عدم النفع اور ضرر کا فرق کبھی ساری عمر بھی نہ سنا تھا آج کل کانوں مین پڑا علاوہ تقریر کے اس پر بھی بہت متعجب تھے کہ بوقت گفتگو طبیب پر کسی کی وجاہت کا باکل اثر نہ تھا اور ایک یہ کہ تقریر میں ربط نہیں چھوٹا نیز تہزیب اعلی درجہ کی ملحوظ رکھی اور مزاج میں ذرا تغیر نہیں ہوا اس گفتگو کے ختم ہونے پر میں تو اٹھ کر چلاآیا مگر بعض احباب بیٹھے رہے