ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
وہ اصول موضوعہ اہسے مضبوط تھے کہ بجز تسلیم کے ان کا کوئی جواب نہ تھا ان ہی سے بہت باتوں کا جواب ہوگیا تھا اور میں نے جو انکو خامقاہ میں نہیں بلایا اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر ان کو خامقاہ میں بلاتا تو مجھ کو انکی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا پڑتا اگر میں ان کے پاس جاؤں گا وہ میری تعظیم کو کھڑے ہوں گے سوسرے اگر وہ یہاں پر آئیں گے تو میں ان کی وجہ سے محبوس ہوگا اور میں جاؤن گا تو وہ میری وجہ سے محبوس رہیں یعنی اگر وہ ہمارے پاس آئیں گے وہ آزاد رہیں گے اور میں پابند اور اگر میں ان کے پاس جاوں گا تو میں آزاد رہوں گا اور وہ پابند میں جب چاہوں گا اٹھ کر چل دونگا ایک یہ کہ انکے پاس میرے جانے سے ان کے دل میں مسرت اور قدر ہوگی کہ ہمارا اتنا اکرام کیا کہ ہمارے ہاس کر کے آیا اور انہوں نے جو اپنی آمد کی اطلاع کے ساتھ سوالات بھیجے تھے ان میں سے ایک سوال بڑا ٹیڑھا تھا اسکے مشعلق یہاں پر میں نے وقت سے پہلے بھی بعض اہل علم اخباب سے مشورہ کیا تھا کہ اگر سوال ہوا تھا جواب دونگا کسی کی سمجھ میں جوان نہ آیا - سب چکر میں تھے اور خود میری بھی سمجھ میں نہ آیا تھا میں نے دعا بھی کی تھی کہ خدا کرے یہ سوال ہی نہ ہو مگر انہوں نے وہ سوال بھی کیا اور اللہ تعالی کا ایسا فضل ہوا کہ فورا جواب قلب پر وادر ہوگیا اس واقعہ کے نقل کرنے سے میرا مقصود یہی جزو ہے کہ اللہ تعالی اپنے فضل سے وقت پر کیسی تائید فرماتے ہیں وہ سوال وجواب آگے معلوم ہوگا اب گفتگو شروع ہوتی ہے خلاصہ مقصود اس وفد کا یہ تھا کہ اوقاف کے متولی بہت خیانت کرتے ہم ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں کہ جس کی رو سے اوقاف کا حساب کتاب گورنمنٹ لیا کرے اور گورنمنٹ ہی کے ہاتھ مین سب انتظام ہے آیا یہ شرعا جائز ہے یا نہیں اس طرف سے گفتگو کے لئ ایک بیر سٹر ہائی کورٹ کے جرح میں بہت ممتاز اور مشہور شخص ہیں منتخب ہوئے نہوں نے یہی سوال کیا مین نے کہ کہ گورنمنٹ کو اس میں مداخلت کرتا ہر گز جائز نہیں - اس لئے کہ یہ دیانات محضہ سے ہے جیسے نماز ' روزہ روز مین دخل دینا گورنمنٹ کو جائز نیں اسی طرح اس میں بھی جائز نہیں انہوں نے کہا کہ یہ قیاس صیحح نہیں اس لئے کہ یہ مالیات سے نہیں ہیں میں نے کہا کہ اچھا زکوۃ اور حج تو مالیات سے ہیں اس میں دخل دینا کب جائز ہے اس پر انہوںنے طویل سکوت کے بعد کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور دیکر منکر ہوگیا بیوی نے