ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ارکان وفد نے ان سے کہا کہ ہم تمام جگہوں کے مشاہیر علماء سے گفتگو کرتے رہیں - مگر یہ لطیف کہیں بھی نہ آیا اور نہ ایسی تحقیقات سنیں ہم کو آج تک خبر نہ تھی کہ علماء میں بھی اس دماغ کے لوگ موجود ہیں ایسا جامع شخص ہماری نظر سے نہین گزرا اور خاص بات یہ دیکھی کہ دعویٰ کیساتھ ایسی دلیل موجود تھی جس کا کوئی جواب ہمارے پاس نہ تھا ہم نے کسی کو ایسا جامع نہیں پایا اس وفد میں بعض بیر سٹڑ وکلا ء شیعی بھی تھے اور وہ شاعر بھی تھے انہوں نے کہا کہ علوم اور تحقیات تو عجیب وغریب تھے ہی مگرہم تو یہ دیکھ رہے تھے کہا اتنی دیر گفتگو ہوئی مگر کوئی لفظ تہزیب کے خلاف اس شخص کی زبان سے نہین نکلا غرضکہ ہر شخص محفوظ اور خوش تھا - میں نے یہ سنکر راوی سے کہا کہ انہوں نے بھی علماٰ دیھکے کہاں ہیں میں تو علماء کی جوتیوں کی گردکی برابر بھی نہین اگر علماء کو دیکھیں تو معلوم ہو کہ علماٰ کی کیا شان ہوتی ہے خیر جو کچھ بھی ہوا اللہ کا شکر ہے کہ طالب علمعں کی آبرور رکھ لی اور وہ تو یہ چیزیں دیکھ رہے تھے اور میں گفتگو کے وقت یہ دیکھ رہا تھا کہ انکے قلب پر دین کی عظمت کس قدر ہے - اگر دین کی عظمت کسی کے قلب میں ہو مگر ہو بد عمل تو مجھ کو اس سے نفرت نہیں ہوتی ہاں بدعملی کی حالت پر رنج ضرور ہوتا ہے اور اس عظمت کا درجہ اعمال سے اس لئے بڑھا ہوا ہے کہ اعمال کی اصلاح تو ایک منٹ میں ہوسکتی ہے مگر قلب میں عظمت اور وقعت دین کی پیدا ہوجانا یہ اکتساب سے نہیں ہوتا یہ سخص عطا ء حق ہے تجربات اور غور وفکر کے بعد یہی سمجھ میں آیا کہ ہر محض عطاٰ حق ہے اس میں اکتساب کو دخل نہیں وہ جس کو بھی اپنی رحمت کا ملہ سے اس دولت سے سرفراز فرمادیں بڑی دولت ہے بڑی نعمت ہے اور میں اس وفد کو لینے کے واسطے تو اسٹیشن پر نہٰیں گیا تھا مگر رخصت کے وقت جب وہ لوگ اسٹیشن پر پہنچ گئے میں بھی کچھ دیر پہنچ گیا دور سے دیکھ کر دوڑے اور بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے کیوں تکلیف کی میں نے کہا کہ میں تو لینے بھی جاتا کلین قصدا اس لئے نہیں گیا کہ اگر اس وقت جاتا تو وہ آپکی جاہ کا اثر سمجھا جاتا اور اب رخصت کے وقت آنا چاہ کا اثر ہے اس پر بھی سبحان للہ کہتے رہے غرض یہاں سے بظاہر بہت خوش اور مسئلہ کے متعلق بھی ظاہرا خوب اچھی طرح سمجھ گئے - الغیب عنداللہ اور حضرت یہ سب اللہ کی طرف سے ہے کسی کی کیا ہستی اور کیا وجود سب ان ہی کا فضل ہے اور اپنے بزرگوں کی برکت ورنہ یہاں تو نہ کچھ علم ہے نہ