ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
فرق یہ ہے کہ ہندوؤں کی قوم عالی حوصلہ نہیں انکے وعدہ وعید کا بھی کچھ اعتبار نہیں عزر کے زمانہ میں جو کچھ ہوا تھا - ہندو مسلمانوں کے اتفاق سے ہوا تھا مگر جب وقت آکر پڑا تو ہندو حکومت کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑاے ہوگئے اور مخبریاں کر کے ہزاروں نواب اور رئیس مسلمانوں کو نزر دار کرادیا اور مسلمانوں کو تباہ اور برباد کرادیا ان کا یہ بھی اعتبار نہیں کہ تما یمان اسلام مال وجان عزت آبرو ان کے ساتھ مل کر قربان کرو اور یہ وعدہ وفا کریں - انگریزوں سے اگر دشمنی کی بنا ء یہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں تو ہندو ان سے زیادہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں واعقات کو دیکھ کر مسلمانو ں کی بدولت سالہا سال کی مردہ کا نگریس زندہ ہوگئی مسلمانوں نے جانی قربانیں کیں ان کو پیچھے رکھا خود پیش پیش رہے انگریزوں کو اپنا دشمن بنایا ان کی وجہ سے مسلمانوں کے ہزاروں نچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوگئیں مگر نتیجہ میں شدھی کا مسئلہ سامنے آیا اور پھر ہر چہار جانب جہاں مسلمانوں کو قتل وغارت کیا اور یہ اس حالت میں ہے کہ ان کی آبادی اور مسلمانوں کی آبادی محکوم ہونے میں مساوی ہیں ان میں کوئی قوت بصورت حکومت نہیں اگر انگریزوں کی طرح ان کو قوت حاصل ہوتی تو ہندوستان میں مسلمانوں کا ایک بچہ زندہ نہ چھوڑتے یہ وقعات اور مشاہدات ہیں جن کا کوئی انکار نہیں کرسکتا اس پر بھی کوئی ہٹ دھرمی کرے اور نہ سمجھے تو یہی کہا جائے گا ''جواس پر بھی نی سمجھے تو اس بت کوخدا سمجھے '' ان وقعات کے بعد انگریزوں سے دشمنی اور ہندوؤں سے دوستی اس کا صاف مصداق ہے فر من المطر وقر تحت المیزاب یعنی بارش سے تو بھاگا اور پرنالہ کے نیچے جاکھڑا ہوا گیا بتلایئے یہ کونسی عقل کی بات ہے مجھ کو تو اب لیڈرو﷽ سے کوئی شکایت نہیں اس لئے کہ وہ عالم نہیں بڑی شکایت اہل علم سے ہے کہ انہوں نے دین کو ذریعہ بنایادنیا حاصل کرنے کا اور ان لیڈروں کا تو کیا ذکر ہے یہ تو ہر وقت اس فکر میں رہتے ہیں کہ ملک میں آئے دن ایک نیامسئلہ اور پیش ہوتا ریے تا کہ ان کی اؤ بھگت ہوتی رہے - یہ مسلمانوں کے پیشوا اور مقتدا ہیں اپنے آپ کو قوم