ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
معنی ہوئے کہ گویا میرا مشغلہ یہی ہے کہ تمام شقوق کی تحقیق کیا کروں اور پھر ان کا حکم ظاہر کیا کروں آپ تو ایک ٹکا بھر زبان ہلا کر نواب بن کر بیھٹ گئے اب میں تعمیل حکم کی امجام دہی میں مصروف کار ہوں کیا بدتمیزی اور بد تہزیبی کی بات ہے تم کو سوال پورا کرنا چاہئے تھا اس وقت تم نے یہ مہمل سوال قلب کو پریشان کیا اگر آدمی کو بولنے کی تمیز نہ ہو تو خاموش ہی بیٹھا رہے کونسا یہ سوال فرض و وجب تھا اور کہاں کے آپ اتنے بڑے ،رجع العالم مفتی ہیں کہ لوگ آپ کے پاس استفتے بھیج کر ان صورتوں کے حکم معلوم کیا کرتے ہیں اس وقت دوحر کتیںآپ سے صادر ہوئیں ایک تو یہ کہ سوال مہمل کیا دوسرے یہ کہ میں کسی وقت سے اس وقت تک بول رہا ہوں مگر آپ کی زبان ہی سل گئی نہ ہوں ہاں کچھ بھی نہیں دوسروں کو تکلیف اور اذیت پہنچا کر اب چپ شاہ بنے بیٹھے ہو اگر پہلے سے چپ رہتے تو کیا قاضی گلا کرتا مگر یہ ضرور ہے کہ اس وقت جو آپ کے تجربہ علمی کا اور قابلیت کا انکشاف لوگوں پر ہوا ہے وہ نہ ہوتا - یہ کبر مرض بھی نہایت ہی خبیث مرض ہے اور یہ مرض ناشی ہوتا ہے حماقت اور جہل سے ہمیشہ سوال میں اس کا خیال رکھتے کہ پہلے اس صورت مسؤل عنہا کو طاہر کرنا چاہئے پھر اس کو حکم ملعوم کرنا چاہئے ان ہی اصولی باتوں کی پابندی کی وجہ سے تو میں بدخلق اور سخت مشہور ہوا ہوں مگر یہ میری طبعی باتیں ہیں کہ میں نہ خود گول مول اور ادھوری باتیں کرتا ہوں نہ دوسرں سے پسند کرتا ہوں یہی میری لوگوں سے لڑائی ہے آپ خود ہی انصاف کریں کہ اس تحریک حاضر میں بہت سی صوتیں ہیں بعض پر جواز کا حکم معلوم کرناچاہئتے ہیں آخر آدمی کچھ تو تدتدبر سے کام لے - عرض کیا کہ فی الحقیقت مجھ سے غلطی ہوئی آئندہ اس کا خیال رکھوں گا اورحضرت والا سے معافی کا خواستگار ہوں فرمایا معاف کیا معاف کردینے اور معافی چاہ لینے میں یہ بھی اثر ہے کہ وہ تکلیف رفع ہوجائے گی جو اسوقت تم نے ایک مہمل سوال کر کے پہچائی ہے اس کی بالکل مثال ہے کہ ایک شخص کسی دوسرے کے سوئی چب ھوئے وہ اس پر چلائے اور یہ اس سے معافی چاہ لے تو کیا معاف کردینے پر اس سوئی کی سوزش کا بھی اثر جاتا ریے گا اس کو چھوڑیئے اب یہ سوال کرتا ہوں کہ اس غلطی کا سبب نے فکری ہے یابد فہمی عرض کیا بے فکری سبب ہے میں نے