ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کر بتاتا ہے کہ یہ مرض اس کے اندر ہے اعتراض کے جواب کے بعد میں پھر کہتا ہوں کہ یہ طاغوت بدعقل بدنیت بد فہم بددین ہے یہ اسلام اور مسلمانوں کا کہلا ہوا دشمن ہے مسلمانوں کی اس سے دھوکہ نہیں کھاتا چاہیئے اب رہا یہ سوال کہ اگر وہ ایسا ہے تو کثرت سے یہ لوگ اس کے مطیع اور فرمانبراد ہیں اکثر حصہ مخلوق کا اسکا مطیع ہے تو یہ کوئی معیار مقبولیت اور مردویت کا نہیں حدیث شریف مین آیا ہے کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں بعض نبی ایسے ہوئے ہیں کہ ان کے ساتھ صرف ایک امتی ہوا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ شیطان کے ساتھ لاکھوں کروڑوں لوگ ہوگے تو یہ مقبولیت اور مردودیت کی دلیل نہین دوسرا جواب اس سے لطیف ہے وہ یہ کہ اس چیز کی دعوت دے رہا ہے اور اس طرف بلارہا ہے کہ جس کے تم پہلے سے متلاشی ہو سو چونکہ وہ تمہاری مرغوبہ اور محبوبہ دنیا کی طرف مدعو کررہا ہے اس لئے تم اس طرف بد حواس ہو کر اس کی طرف چلے جارہے ہو اور انبیاء علیہم السلام کا اصلی منصب اس فانی ناپائیدار دنیا سے نفرت دلانا ہے اور شیطان ونفس کا کام اسکی طرف بلانا اور اس پہنسانا ہے یعنی خدا سے بندہ کو الگ کردینا اور انکے تعلق کو خراب کردینا یہ شیطان ونفس کا اصل فرض منصبی ہے - اب ان جوابوں کے بعد مین کہتا ہوں کہ مسلمان کا کمال تو یہ ہے وہ احکام اسلام کی پابندی کرتے ہوئے کامیابی کی کوشش کرے اگر یہ بات نہیں اور اسلام اور احکام کو پمال کر کے ترقی اور کامیابی حاصل کی تو وہ مسلمانوں کی ترقی تھوڑا ہی ہوگئی ایسی ترقی تو فرعون نے شداد نے نمرود نے ہامان نے قارون نے بھی کی ہے یہ سب ترقی یافتہ تھے ان کی ترقی کو مزموم کیوں کہتے ہو اس ہی لئے تو کہ انہوں نے حدود سے گزر کر ترقی کی تو اس صورت میں تہماری ترقی اور ان کی ترقی میں فرق کیا ہوا - اور اگر ایمان اور اسلام ہی کوخیر باد کہہ کر ترقی کرنا چاہتے یہو تو ہندوؤں کیساتھ ملکر تو بہت کچھ قربان کرنیکے بعد مال وجاہ کامیابی کا منہ دیکھ سکتے ہو اور وہ بھی محتمل ہے تو اس سے عیسائیت ہی کو کیوں نہیں قبول کرلتے اس لئے کہ بنی بنائی حکومت مال جاہ عزت آبرو سب کچھ ایک سیکنڈ اور ایک منت میں مل جائے گی ایک فرق تو یہ فرق ہے عیسائیت اور ہندویت میں دوسرا