ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کیا فلاح اور بہبعد کا مشورہ دے سکتا ہے اگر یہ طاغوت عاقل ہوتا جیسا کہ مشور کیا گیا تو پہلے تو اپنے انجام اور عاقبت کی فکر کرتا زیادہ افسوس ان اہل علم پر ہے جنہوں نے خود بھی اسکا تباع کیا اور بہت مسلمانوں کو اس کے اتباع اور اعتداء کی ترغیب دی اللہ تعالیٰ نے بڑا فضل فرمایا اب بھی جلدی ہی صبح ہوگئی ورنہ معلوم نہیں کہاں تک نوبت پہنچتی پہلے دجال کے متعلق شبہ ہوا کرتا تھا کہ ایمان والا کون اس بددین کافر لاسکتا ہے مگر دیکھتی آنکھوں اس طاغوت ہی نے ہزاروں کے ایمان خراب اور برباد کردئے وہ جال تو پھر اس سے بڑا ہوگا ایک دوسرے دشمن اسلام کیساتھ بعض مسلمانوں نے جو معاملہ کیا اس میں ان مسلمانوں کو شرم نہ آئی کہ مسلمانوں کے مجمع میں اسکو ممبر پر بٹھلا کر مسلمانوں کا مرکز بنایا بعض اہل کفر کیساتھ یہ معاملہ کیا کہ اسکی جے بولی پھر بعض نے یہ غضب کیا کہ جے کی تفسیر کی کی جے بمعنی فتح کے ہے یہ معنوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں اگر یہ معنی ہوں بھی مگر دیکھنا تو یہ ہے کہ اہل کفر کا یہ شعار بھی ہے یا نہیں اور وہ ااسکو مزہبی شعار سمجھ کر کن موقعوں پر استعمال کرتے ہیں اگر ایساہی توسو ہے تو جنتیوں اور زنارکی حقیقت بھی صرف ایک تاگا ہے اس کو بھی استعمال کیجئے اور سر پر چوٹٰی ہندو رکھتے ہیں اسکی حقیقت بھی سر کے بیچ کے بالوں کا بڑھالینا ہے اس میں ہی کیا قباحت ہے بقول آپکے اسکو بھی رکھ لیجئے اور قشعا بھی پیشانی پر لگایئے اس لئے کہ اس کی حقیقت صرف ایک رنگ ہے اب کہا نتک عرض کیا جاوے ایک بات ہو تو کہوں پھر ان اعداد دین کا استقبال اور اللہ اکبر کے نعرے کیا اس سے اللہ تعالیی کے نام بیحرمتی نہیں ہوئی ؟ پھر مولویوں پر عتراض ہے کہ یہ لوگ بیٹھے ہوئے لوگوں کو جافر بنایا کرتے ہیں - میں کہا کرتا ہوں کہ کافر تو تم خود بنتے ہو یہ صرف بتایا کرتے ہیں بنانے اور بتانے میں زمین آسمان کا فرق ہے سو یہ بتاتے ہیں تاء کے ساتھ بناتے نہیں نون کی ساتھ صرف ایک نقطہ کا فرق ہے کافر بنانا تو اس کو کہتے ہیں جیسے مسلمان بنابا یعنی مسلمان ہونیکی ترغیب دیکر مسلمان بناتے ہیں اسی طرح کفر کی ترغیب دیتے کہ کافر ہوجاؤ - بنانے کہ یہ معنی ہیں سو اس طرح مریض جاتا ہے وہ مرض کی تشخیص کر کے اطلاع کرتا ہے تو اس اطلاع سے تو وہ مریض کے اندر مرض پیدا نہیں کرتا جس کو مرض کا بنانا کہاجاسکے بلکہ نبض دیکھ