ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
مطلب یہ ہے کہ تمام حجابات اور جو چیزیں اس راہ میں منزل مقصود تک پہنچنے میں مواقع ہیں وہ سب کو دفع فرمایا دیتے ہیں کیونکہ وہ حقیقی مواقع ہی نہیں ورنہ ان کے ہوتے ہوئے عبد وصول کا مکلف نہ ہونا محض خیال ہی خیال ہے اسی کو فرماتے ہیں - اے خلیل اینجا شرار وود نیست جزکہ سحر خزعہ دو نیست ( اے خلیل اللہ یہاں آگ اور دھوں کچھ نہیں یہ صرف نمرود کا جادو اور دھوکہ ہے ) اور اگر بفرض محال مشکلات بھی ہوں تو وہ ہمارے ہی نزدیک تو مشکات ہیں ان کے نزدیک کیا مشکل اور کیا دشوار سب آسان ہے اسی فرماتے ہیں تو مگو مارا بداں شہ بار نیست باکر یماں کاہارد دشوار نیست یہ مت کہو کہ ہماری اس شاہ تک رسائی کہاں کیونکہ کریموں کوئی کام دشوار نہیں ہے وہ تو خود تم کو اپنی طرف جزب فرمالیں گے ) اور یون تو دشوار کا اسان ہونا درحقیقت ان کی قدرت اور تصرف سے ہے کسی اسباب ہی کی ضورت نہیں - مگر بظاہر عالم اسباب میں تسلی طالب کے لئے اس کا کا ایک سبب اس عشق ومحبت ہے اور وہ عشق ومحبت سخت سے سخت دشوار کام سہل معلوم ہونے لگتا ہے جو عاشق ہوگا وہ کبھی مایوس ہوکر نہیں بیٹھتا دیکھئے ایک مرداد کتیا فاحشہ کے عشق میں انسان کیسے کیسے مشکلات کا مقابلہ کرتا ہو ہے اور وہ تو محبوب حقیقی ہیں ان کی تلاش میں ان کی راہ میں تو جس قدر مشکلات لا بھی سامنا ہو اور دشوار گزار گھاٹیوں کو طے کرنا پڑتا پڑے ان کی حقیقت ہی کیا ہے مجنوں ہی کا قصہ دیکھ لیجئے کہ لیلیٰ کے عشق میں کیا کچھ گوارا نہیں کیا حضرت ادہم اس عشق ہی کی قوت سے موتی کی تلاش میں سمندر سینچنے پر تیار ہوگئے تیار کیا معنی سینچنا شروع کر دیا ظاہر ہے کہ اگر اپنی ساری عمر بھی ختم کردیتے تب بھی دریا کونہ سینچ سکتے مگر ہمت کی برکت سے اس طرف سے امداد ہوئی آسان ہوگیا تو جب ان مجازی عاشقوں کے ساتھ یہ معاملہ ہے تو کیا اپنے عاشق صادق کی نصرت اور امداد نہ فرمائیں گے یہ کیسے ہوسکتا ہے اور کیا اس عشق حقیقی کا درجہ اس مجازی سے بھی کم ہے اسی لئے فرماتے ہیں ہ - عشق مولے کے کم از لیلی بود گوئے گشتن بہر اوا ولی بود