ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آنکھیں کھلی ہونگی کہ تمہارے اس عمل کا درجہ احکام اسلام کے مقابلہ میں ہے کیا تمہاری رائے ہی کیا اور تمہاری عقل ہی کیا اور ہوکس شمار میں پہ نسبت خاک راباعالم پاک - تمہاری حقیقت اس باب میں ان کیڑوں سے زیادہ وقعت نہیں رکھتی جو خر بین کے ذریعہ پانی کے اندر نظر آتے ہیں وہ آپ ہی کے سامنے کہڑے ہوکر کہیں کہ فلاں قانون یا فلاں صنعت میں جو آپ یہ رائے ہے قابل تسلیم نہیں تو جواجواب ان کو دو گے وہی ہماری طرف سے احکام کے مقابلے میں اپنی رائے کے متلعق سمجھ لیا جائے اور جب احکام کی علوشان اور اپنی عقل کی ناسائی معلوم ہوگئی تو اب مولیوں پر یہ الزام کہ ان کو احکام کے اسرار اور راز معلوم نہیں سراسر غلط ہے اس لئے کہ یہ قانون ساز جس کے لئے اسرار اع ور راق معلوم ہونا لازم ہے بلکہ قانون دان دان ہیں جس کے لئے علم اسرار لازم اس کو تو آپ بھی تسلیم کریں گے کہ اگر کسی وکیل سے تعزیرات فن سے وافق ہے اور اس میں ماہر ہوگا یہ ہی جواب دے گا کہ میرے ذمہ اس کا جواب نہیں اس لئے کہ میں واضح قوانین یعنی قانون ساز نہیں محض قانون داں ہوں یہ حکمت اور اسرار اور لم واضع قوانین سے پوچھو اور اس جواب کو آپ کافی سمجیں گے - اور اس جواب کو ان کی علمی کمی نہ سمجھیں گے تو پھر مولیوں ہی کا ایسے جواب میں کیا قصور ہے یہ تو وکلا اور بیز سٹر بھی نہیں بتلا سکتے بلکہ اگر ان کو معلوم بھی ہو تب تم کو کسی قاعدے سے اس سوال کا حق ہے اور اگر کہوگے تو اس کا یہ جواب بالکل معقول ہوگا جس طرح ہم کو حاصل ہو اسی طرح تم بھی حاصل کرو کسی کی جوتیاں اٹھاؤ دس برس تک کسی کے سامنے زانوئے ادب تہ کرویوں تھوڑا ہی حاصل ہوتا ہے جیسے ایک خان صاحب کا قصہ ہے کہ ان کو کسی شخص نے بتلادیا کہ فلاں برزگ کیمیا جانتے ہیں ان سے حاصل کرو خان صاحب کو اس علت تھی گئے جاکر پوچھا کہ تم کیمیا جانتے ہو وہ بزرگ بڑے ظریف تھے کہہ دیا کہ ہاں جانتے یئں کہا کہ ہم کو بتلادو کہا نہیں بتلاتے کوئی تمہارے باوا ک نو کرہیں ہم نے نرسوں جاننے والوں کی خدمتیں کیں تکلفیں اٹھائیں تب جاکر کچھ حاصل ہوا تم بھی مدتوں ہماری جوتیاں سیدھی کرو اگر کبھی مزاج خوش ہوگا بتلادیں گے خان صاحب بیچارے چپ رہ گئے پھر کھانے کا وقت آیا جنگلی پتوں کی بھجیا خان صاحب کے سامنے