ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کہنا نہ مانوگے تو بیعت کیسی اور اس لا جواب ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ان صاحبوں میں سمجھ نہیں ہوتی یوں ہی اوپر اوپر چلتے ہیں ورنہ اس کا جواب بہت آسان تھا یوں لکھتے کہ تمھاری تقلید کروں گا اور اس پر جو شبہ ہوتا کہ امام صاحب کی تو تقلید کرتے نہیں اور میری کرو گے اس کا یہ جواب دیتے کہ امام حنیفہ کی تقلید تو احکام میں کرتے ہیں اور تمہاری تقلید تدابیر میں ہوگی مثل طبیب جسمانی کے کہ اس کی بتلا ئی ہوئی تدابیر پر عمل کرتے ہیں حالانکہ وہ بھی اجتہادی ہیں مگر احکام تو نہیںمگر یہ چیزیں ان کے ذہن میں کہاں آسکتی ہیں ایک نیچریوں کے مولوی صاحب سے علی گڑھ میں گفتگو ہوئی انہوں نے ایک حدیث کا راز پو چھا میں نے کہا کہ احکام مے اسرار کی آخر غایت کیا مقصود عمل ہے نہ کہ تحقیق اسرار گو اللہ کا شکر ہے کہ بزرگوں کی برکت سے بہت سی ایسی چیزیں بھی معلوم ہیں لکین ہر چیذ کے بتلانے پر میں اکثر یہ شعر پڑھا کرتا ہوں - مصلحت نیست کہ از پردہ بروں افتد راز ورنہ در مجلس رنداں خبر لے نیست کہ نیست ( راز کا پردہ سے باہر آنا خلاف مصلحت ہے ورنہ رندوں کی مجلس میں ہر چیز موجود ہے ) باقی اہل تحقیقات اور ان کے غلام اس کی پرواہ نہیں کرتے کہ نہ بتلانے پر یہ کیا سمجھیں گے کہ ان کو کچھ آتا نہیں کچھ ہی سمجھا کریں ہاں کوئی وقت ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس کے اسرار اور راز بھی بیان کردیتے ہیں اور نہ اصل مسلک ان کا وہی ہے جس کو فرماتے ہیں - بامدعی بگوئید اسرار عشق ومستی بگزار تا بمیر ودر رنج پر خوپرستی ( مدعی سے عشق ومستی کے اسرار بیان کرو - اس کو اپنی خود پر ستی کی مصیبت میں مرنے دو ) اور کسی کے معتقد ہونے کی ان کو پر وہی کیسے ہوتی ان پر تو عشق وفنا اس قدر غالب ہوتا ہے کہ اس سے اس حضرات کی شان ہی دوسری ہوجاتی ہے ان کی ہر چیز اور ہر کام اور ہر بات میں اسی محبت اور عشق کی شان جھلکتی ہے ان کی ہر اس ادا سے دوسرے ہی عالم کا پتہ چلتا ہے اور اس کے مصداق ہوتے ہیں - عشق آن شعلہ ست کو چوں بر فروخت ہر چہ چیز معشوق باقی جملہ سوخت گلزار ابرہیم میں اسی کا تر جمہ ہے -