ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اور ایک یہ بہودہ شرط لگائی کہ میں آپ کا کھانا نہ کھاؤں گا کیونکہ اس سے میں آپ کا نمک خوار ہوجاؤں گا پھر گفتگونہ کرسکوں گا بعضے آدمی بڑے ہی بد فہم ہوتے ہیں چنانچہ میں اس پر راضی ہوگیا اور وہ خود ہی اس شرط سے دستبرار ہوگئے الحمد اللہ شفا حاصل کر کے گئے چلتے وقت میں نے ان کو مخالفین کی کتابیں دیکھنے سے منع کردیا ایک واقعہ ایک غیر مقلد کی گفتگو کا ہے بہت سی قیل وقال کے بعد میں میں نے ان سے کہا کہ آپ لوگون میں دو مرض ہیں ایک بد گمانی ایک بد زمانی اگر یہ ہو تو آدمی تحقیق کر کے اس کی سمجھ میں جو حق ہو بشر طیکہ گو تقلید کے مسئلہ میں وہ اختلاف ہی رکھے مگر شیعوں کی طرح تبرائی بننا یہ کسی طرح دین نہیں اس سے تو صاف بن نیتی کا پتہ چلتا ہے یہ واقعہ قنوع کا اور وہاں ہی کا ایک اور واقعہ بھی ہے کہ میں ایک مرتبہ قنوع گیا وہاں کچھ لوگ غیر مقلد بھی ہیں حنفی ان کو جامع مسجد میں آنے نہیں دیتے تھے اور وہ عظ سننے کے لئے آنا چاہتے تھے میں نے کہا کہ آنے دو اور آمین بالجہر کی بھی اجازت دے دی کیو نکہ اگر طبیعوں میں سلامتی ہو فساد نہ ہو تو اخلاقی اعمال میں ہمارا حرج ہی کیا ہے مگر مشکل تو یہ ہے کہ اکثر امور میں فساد اور شرارت کی جاتی ہے حتی کہ آمین بالجہر میں بھی نیت دوسروں کو مشتعل کرنے کی ہوتی ہے اسی لئے آمین بالجر اس طرح کرتے ہیں گویا آمین کی اذان دیتے ہیں جو کہیں منقول نہیں غرض نماز جمعہ کے بعد احباب کے اصرار پر جامع میں بیان کیا گیا اور اس میں میں نے یہ بھی کہا تھا کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے موافق اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر احکام کا اتباع نہ کریں اسی سنت پر عمل کر و یہ تو مقصود میرا یہ تھا کہ آمین اور رفع یدین میں تو اتباع سنت کا دعوی ہے اور رسوم میں اس سنت پر عمل کیو ں نہیں میں س کی قدر کرتا ہوں کہ یہ سن کر اپنے گھر جاکر حنفیوں نے تو نہیں کہا مگر غیر مقلدوں نے جاکر بالا تفاق کہہ دیا عورتوں کے کان کھل گئے اور اصلاح ہوگئی اسی سلسلہ میں ایک غیر مقلد کا واقعہ یاد آیا کہ ان کا میرے پاس خط آیا کی میں غیر مقلد ہوں اور بیعت کرنا چاہتا ہوں میں نے لکھا کہ یہ بتلاؤ کہ میری بھی تقلید کروگے یا نہیں - بس گم ہوگئے کیو نکہ ایک شق پر تو مقلد بنتے ہیں اور دوسری شق پر اعتراض ہوتا ہے کہ جب میرا