اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهِ﴾۱ [لقمٰن:۱۱] ۹ تمییز المسند إلیه أكمل تمییز: سامع كے ذهن میں مسند الیه كو كامل طور پر ممتاز كرنے كے لیے اسم اشاره كو لایا جاتا هے، جیسے: ﴿إِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِيْ لِلَّتِيْ هِيَ أَقْوَمُ﴾۲ [بني اسرائیل:۹]. ۱۰ تجسید المعنویات في صورة محسوسة: امورِ معنویه كو امور محسوسه كی صورت میں پیش كرنے كے لیے بھی اسم اِشاره كو لایا جاتا هے، جیسے: ﴿یُقَلِّبُ اللهُ اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ، إِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ﴾۳ [النور: ۴۴]. ملحوظه: كبھی كسی چیز كے متعدد صفات ذكر كرنے كے بعد اسم اشاره لاكر یه بتانا مقصود هوتا هے كه: وه چیز مذكوره متعدد صفات كی وجه سے اس لائق هے كه اس كو اسم اشاره كے بعد ذكر كیا جائے، ۱ یعنی بغیر ستونوں كے آسمانوں كو پیدا كرنا، زمین میں پهاڑوں كے لنگر ڈال دینا، زمین سے هر قسم كی پُر رونق خوش منظر اور نفیس وكار آمد درخت زمین سے اُگانا؛ ’’یه سب كچھ‘‘ الله كا بنایا هوا هے، اب ذرا مجھكو دِكھاؤ كه: اس كے سوا اَوروں نے كیا بنایا؟ ۲ یعنی: حقیقت یه هے كه: یه قرآن وه راسته دِكھاتا هے جو سب سے زیاده سیدھا هے؛ دیكھیے! یهاں مسندالیه (قرآن مجید) كو مكمل طور پر ممتاز كرنے كے لیے اسمِ اشاره كو ذكر كیا گیا جو اَعرف المعارف هے؛ نیز اسم اشاره قریب لاكر یه بتلایا كه: اس كتابِ ھدایت سے فائده اُٹھانا اور ھدایت پانا نهایت قریب (آسان) هے۔ ملحوظه: یه مقصد اس جگه هوتا هے جهاں مشارالیه پر ایسا حكم لگانا مقصود هو جس حكم كا اظهار مرغوب هو اور حكم میں زیادتیٔ تاكید مطلوب هو، اس بنا پر آیت كریمه میں ’’إِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِيْ لِلَّتِيْ هِيِ أَقْوَمُ ‘‘ كے بجائے مذكوره اسلوب اختیار فرمایا۔(اتقان، علم المعانی) ۳ترجمه: وهی الله رات اور دن كا اُلٹ پھیر كرتا هے، یقیناً ان سب باتوں (رات دن كے الٹ پھیر، ان كو گھٹانےبڑھانے اور سردی وگرمی كو ایك دوسرے سے بدلنے) میں ان لوگوں كے لیے نصیحت كا سامان هے جن كے پاس دیكھنے والی آنكھیں هیں ۔ یهاں اسم اشاره كے ذریعے معنوی چیز (رات ودن كا اُلٹ پھیر) كو محسوس صورت میں پیش كیا هے؛ هاں ! اسم اشاره بعید لا كر یه بھی اشاره فرمایا كه: یه وه نصیحت هے جس كو صرف مؤمنین هی حاصل كرتے هیں ۔ اسی قبیل سے هے باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿قَالَ لَایَأْتِیْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهِٓ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِیْلِهِ قَبْلَ أَنْ یَّأْتِیَكُمَا، ’’ذٰلِكُمَا‘‘ (أي: عِلمُ التَّأوِیْل) مِمَّا عَلَّمَنِيْ رَبِّيْ﴾ [یوسف:۳۷].