اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۲ كون المقام للتكلم:تكلم كا موقع هونا، جیسے: ﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّاٗ لَه لَحٰفِظُوْنَ٭﴾ [الحجر:۹]؛ تكلم كے ساتھ اختصار مدنظر هو، جیسے: ﴿وَإِنَّا لَهُ لَنٰصِحُوْنَ﴾۱ [یوسف:۱۱] ملحوظه: جب متكلم اپنے هی بارے میں كوئی بات بیان كرے تو یه ’’مقامِ تكلُّم‘‘ كهلاتا هے، اور جب اپنے سامنے موجود كسی شخص سے بات كرے تو یه ’’مقامِ خطاب‘‘ كهلاتا هے، اور اگر كسی غائب كے بارے میں گفتگو كرے تو یه ’’مقامِ غیبوبت‘‘ كهلاتا هے، جس میں اس غائب كا تذكره لفظاً یا حكماً پهلے هونا ضروری هوتا هے یا پھر كسی قرینے (سیاق وسباق یا احوال) سے اس غائب كا علم هو جائے۔ (علم المعانی) تكلم كی ضمیر لانے كی دو اغراضِ مجاز یه هیں : الإیْنَاسُ، الطُّمَانِیْةُ. ۱ اِیناس: مخاطب كو مانوس كرنے كے لیے ضمیرِ متكلم كو لایا جاتا هے، جیسے: ﴿فَلَمَّآ أتٰهَا نُوْدِيَ یٰمُوْسٰی، إِنِّيْ أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَ، إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًی وَ’’أَنَا‘‘ اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحیٰ﴾۲ [طٰهٰ: ۱۲-۱۱] ۱(اے مشركین! تمهارا استهزاء وتعنُّت اور حاملِ قرآن كی طرف جنون كی نسبت كرنا، قرآن اور حاملِ قرآن پر قطعاً اثر انداز نهیں هوسكتا؛ یاد ركھو! (اس قرآن كو اتارنے والے هم هیں (قیامت تك) اس كی (تحریفِ لفظی ومعنوی هر طرح سے) حفاظت كرنے والے هم هیں ، زبان كی فصاحت وبلاغت اور علم وحكمت كی موشگافیاں كتنی هی ترقی كر جائیں ، پر قرآن كی صوری ومعنوی اعجاز میں اصلا ضعف وانحطاط محسوس نه هوگا؛ لهٰذا مؤمنین كو بھی مطمئن رهنا چاهیے۔ اسی طرح اُنسیت اور مهربانی كے مقام میں ضمیرِ تكلم سے خطاب فرماتے هوئے فرمایا: ﴿فَلَمَّآ أَتٰهَا نُودِیْ یٰمُوسٰی٭۱۱ إِنِّیْ أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًی٭۱۲ وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰی٭۱۳ إِنَّنِیْ أَنَا اللهُ لَآ إِلٰهَ إِلَّآ أَنَا فَاعْبُدْنِیْ وَأَقِمِ الصَّلوٰةَ لِذِكْرِی٭۱۴﴾ [طٰهٰ:۱۱، ۱۴]، چناں چه جب وه آگ كے پاس پهنچے تو انهیں نِد ادی گئی كه: اے موسیٰ! یقین سے جان لو كه میں هی تمهارا رب هوں ، اب تم اپنے جوتے اُتاردو! تم اس وقت طویٰ كی مقدس وادی میں هو، اور میں نے تمهیں (نبوت كے لیے) منتخب كیا هے؛ لهٰذا جو بات وحی كے ذریعے كهی جا رهی هے اسے غور سے سنو! حقیقت یه هے كه: میں هی الله هوں ، میرے سوا كوئی معبود نهیں هے؛ اس لیے میری عبادت كرو! اور مجھے یاد ركھنے كے لیے نماز قائم كرو!۔ (علم المعانی) آیت ثانیه: اِخوانِ یوسف نے تمام بھائیوں كا نام لینے كے بجائے ﴿إنا﴾ ضمیر كی صورت میں اختصاراً بیان فرما لیا۔ ۲ الله رب العزت نے حضرت موسیٰ علیه السلام كو پهلی مرتبه پكارا تھا؛ معلوم هوا كه: یه مقام مانوس كرنے كا تھا؛