اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ اِمتنان: احسان جتانے كے لیے بجائے خبر كے انشاء لانا، جیسے: ﴿هُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الأرْضَ ذَلُوْلاً، فَامْشُوْا فِيْ مَنَاكِبِهَا﴾۱ [ملك:۱۵] ۴ الاحتراز عن مساواة اللاحق بالسابق: كلامِ لاحق كی كلام سابق سے برابری هوجانے سے احتراز كرنے كے لیے خبر كی جگه انشاء كو استعمال كرنا، جیسے: ﴿قَالَ إِنِّيْ أُشْهِدُ اللهَ، وَاشْهَدُوْآ أَنِّيْ بَرِيْءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ٭﴾۲ [ھود:۵۴] ۵ تجاهل العارف: یعنی تعجب، مبالغه یاتوبیخ وغیره اغراض میں سے كسی غرض كی وجه سے ایك جانی هوئی چیز كو كسی انجان شیٔ كی جگه لانا؛ تفصیل کے لیے ’’بدیع القرآن‘‘ فصلِ ثامن در تحسینِ مضمونِ كلام ملاحظه فرمالیں ۔ ۱ترجمه: وه ایسا (منعم) هے جس نے تمھارے لیے زمین كو مسخر كرلیا؛ سو تم اس كے راستوں میں چلو! یعنی: تاكه تم اس كے راستوں میں چلو۔یهاں بجائے لِتَمْشُوْا خبر كے ﴿فَامْشُوْا﴾ انشاء كو استعمال كرنا برائے امتنان هے۔ ۲حضرت هود علیه السلام نے فرمایا: مَیں الله كو گواه بناتا هوں اور تم بھی گواه رهو! كه: میں اُن معبودوں سے بےزار هوں جن كو تم شریك كرتے هوں ۔ حضرت هود علیه السلام نے اپنی بے زاری پر الله كو اور مشركین كو گواه بنایا تھا؛ لیكن مشركین كی گواهی الله عزوجل كی گواهی كے هم پله نهیں هوسكتی؛ لهٰذا ’’إني أُشْهِدُ اللهَ وأُشْهِدُكُمْ‘‘ كے بجائے ﴿إني أُشْهِدُ اللهَ وأشْهَدُوْا﴾ فرمایا۔(علم المعانی)