اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
اور هبه واعتاق میں : بِعْتُ، اِشْتَرَیْتُ، نَكَحْتُ، طَلَّقْتُ، وَهَبْتُ، أَعْتَقْتُ، وغیره كهنا، جیسے: ﴿فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا ’’زَوَّجْنٰكَهَا‘‘﴾۱ [الأحزاب:۳۷]. ۴ افعالِ رَجاء: (برائے اِشفاق) ناپسندیده خطره سے (بر بنائے همدردی) فكرمند رهنا كه كهیں یه خطره لاحق نه هوجائے، جیسے: ﴿وَعَسیٰ أنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ﴾۲ [البقرة:۲۱۶] ملحوظه: افعالِ رجا (لعلّ وعسیٰ) جب ترجی كے لیے استعمال هوں تو انشائے طلبی كے قبیل سے هوں گے، اور جب اِشفاق من مكروه كے قبیل سے هوں تو انشائے غیر طلبی كے قبیل سے هوں گے۔ ۵ افعالِ مدح وذم: تعریف اور برائی پر دلالت كرنے والے افعال، جیسے فعل مدح كی مثال: ﴿فَنِعْمَ أَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ﴾ [الزمر:۷۴]؛ فعل ذم كی مثال: ﴿فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَكَبِّرِیْنَ﴾۳ [الزمر:۷۲]. ۶ رُبَّ: یه تقلیل وتكثیر دونوں كو بیان كرنے كے لیے استعمال هوتا هے، جس كی تعیین حسب موقع سیاقِ كلام سے كی جاتی هے، جیسے آپ ﷺ كا فرمان: رُبَّ كاسِیَةٍ فيْ الدُّنْیَا عَارِیَةٍ یَوْمَ القِیَامَة۔۴ [البخاري] ۱پھر جب زید نے اپنی بیوی سے تعلق ختم كرلیا تو هم نے اس سے تمھارا نكاح كرا دیا۔ ۲ یعنی: یه بات ضروری نهیں كه: جس چیز كو تم اپنے حق میں نافع یا مضر سمجھو وه واقع میں بھی تمھارے حق میں ویسی هی هوا كرے؛ بلكه هوسكتا هے كه: تم ایك چیز كو اپنے لیے مضر سمجھو اور وه تمھارے حق میں مفید هو، اور كسی چیز كو مفید خیال كرلو اور وه مضر هو، جیسے تم نے سمجھ لیا كه: جهاد میں جان ومال كا نقصان هے، اور تركِ جهاد میں دونوں كی حفاظت هے! اور یه نه جانا كه جهاد میں دنیا وآخرت كے كیا كیا منافع هیں ، اور ’’اس كے ترك میں كیا كیا نقصانات هیں ‘‘! بس تم اپنا خیال چھوڑو! اور حكمِ خدا كو برحق سمجھو!۔ (فوائد، النحو الوافی) ۳آیتِ اولیٰ: مؤمنین سے كها جائے گا: جنت میں جهاں چاهو، رهو! سو كیا خوب بدله هے محنت كرنے والوں كا۔ آیتِ ثانیه: كافرین سے كها جائے گا كه جهنم كے دروازوں میں داخل هوجاؤ همیشه همیش كے لیے؛ سو كیا بُری جگه هے غرور والوں كے رهنے كی۔ ۴رواه البخاري في الفتن، رقم الحدیث:۷۰۶۹۔.