اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
غَیْرَ ’’سَاعَةٍ‘‘﴾ [الروم:۵۵]؛ ﴿یَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ یَذْهَبُ بِــ’’الْأَبْصَارِ‘‘ یُقَلِّبُ اللهُ اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ؛ إِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي ’’الْأَبْصَارِ‘‘﴾۱ [النور:۴۴-۴۳]. ملحوظہ: اس باب میں دو ملتبس الفاظ مستعمل ہیں : نوعیت حروف، نوعیت كلمہ۔ نوعیتِ حروف: كا مطلب یہ ہے كہ: دونوں كلموں میں ایك ہی جیسے حروف ہوں ۔ نوعیت كلمہ: كا مطلب یہ ہے كہ: دونوں كلمے اسمیت، فعلیت اور حرفیت میں متفق ہوں ؛ اور جناس تام میں نوعیت حروف میں اتفاق ضروری ہے، جب كہ نوعیت كلمہ (اسمیت، فعلیت وحرفیت) میں اتفاق صرف مماثل میں ہے مستوفی وتركیب میں اختلاف ہوتا ہے۔(علم البدیع) ۲ مُسْتَوْفِی: وہ جناس تام ہے جس میں دو كلمے حروف كی نوعیت میں ، تعداد میں ، حركات وسكنات میں اور ترتیب میں متفق ہوں ؛ لیكن كلمے كی نوعیت میں مختلف ہوں ، جیسے ابن فضالہ كا شعر: فَـ’’دَارِ‘‘هم مَا دُمْتَ فِي ’’دَارِ‘‘هِم ۃ وَ’’أَرْضِهِم‘‘ مَا دُمْتَ فِي ’’أَرْضِهِمْ‘‘۲ ۳ جناسِ تَرْكِیْب: جناس كے دو لفظوں میں سے ہر ایك دو كلموں سے مركب ہو یا ایك مركب دوسرا غیر مركب ہو۔ اس كی دو صورتیں ہیں : ۱ مُتَشَابِہْ، ۲ مَفْرُوْقْ۔ ۱ مُتَشَابه: وہ جناسِ تركیب ہے جس میں دو مفرد اور مركب لفظ حروف كی نوعیت، تعداد، ۱آیت اولی كی وضاحت ابھی اوپر مذكور ہوئی؛ آیت ثانیہ: ایسا لگتا هے كه اُس كی بجلی كی چمك آنكھوں كی بینائی اُچك لے جائے گی، وهی الله رات اور دن كا اُلٹ پھیر كرتا هے؛ یقیناً ان سب باتوں میں اُن لوگوں كے لیے نصیحت كا سامان هے جن كے پاس دیكھنے والی آنكھیں هیں ۔ دیكھیے: یهاں ﴿اَلْأبْصَارُ﴾ اوّل سے نظر مراد ہے اور ثانی سے عقل مراد ہے۔ (علم البدیع) ۲تو لوگوں كے ساتھ حسنِ سلوك كے ساتھ رہ! جب تك تو ان كے دیار میں رہے۔ اور تو ان كو خوش ركھ جب تك تو ان كی بستی میں رہے۔ یہاں دَارِهم اور أَرْضِهِم یہ دونوں مكرر واقع ہیں ؛ لیكن پہلا فدَارِهم، مُداراة سے امر ہے، اسی طرح پہلا أرْضِهِم، إرْضَاءَ سے صیغۂ امر ہے یعنی دونوں فعل ہیں ؛ جب كہ دوسرے الفاظ اسم ہیں ، یعنی: دار بمعنی گھر اور ارض بمعنی زمین۔یہاں دونوں جگہ نوعیتِ حروف، تعداد، حركات وسكنات اور ترتیب میں یكساں ہیں ؛ البتہ كلمے كی نوعیت مختلف ہیں لہٰذا یہ ’’جناسِ تام مستوفی‘‘ ہے۔