اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظه: جملهٔ خبریه كو انشائی معنی (اغراضِ مجازیه) كے لیے استعمال كرنا، اسی طرح جملهٔ انشائیه كو اِخباری معنی (مجازی معنی) كے لیے استعمال كرنا بھی مجاز مركب مرسل كے قبیل سے هے؛ جس كا تفصیلی بیان ’’خبر كی اغراضِ مجازیه‘‘ اور ’’اقسامِ انشائیه‘‘ (امر، نهی، تمنی وغیره) كی اغراضِ مجازیه میں بیان هوا هے؛ لیكن چوں كه خبر وانشاء كے معانی مجازیه كا علم سیاقِ كلام اور قرائن احوال سے معلوم هوجاتا هے، پس وه معانیٔ مجازیه مستتبِعاتِ تراكیب كے قبیل سے هیں ؛ اس سے معلوم هوتا كه: مجازِ مرسل مركب كا میدان بڑا وسیع هے؛ اسی وجه سے بلغاء ایسے مقامات پر ’’مجازِ مرسل مركب‘‘ كو تعبیر كرنے كا اهتمام نهیں كرتے۔ (علم البیان ملخصاً) ۲ اِسْتعاره تَمْثِیْلِیّه: وه مجازِ مركب هے جس میں ایك جمله تشبیه كے علاقے كی وجه سے اپنے معنیٔ موضوع لهٗ كے علاوه دوسرے معنی میں مستعمل هو، كسی ایسے قرینه كے ساتھ جو معنی موضوع لهٗ مراد لینے سے مانع هو، جیسے: ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَيِ اللهِ وَرَسُوْلِهِ﴾ [الحجرات:۱]؛ ﴿وَمَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُهُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌ بِیَمِیْنِهِ سُبْحٰنَهُ وَتَعَالیٰ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ٭﴾۱ [الزمر:۶۷] كو نیك وبد سے خبردار كر دینے كے بعد اسی راسته پر چلنے كے لیے ایك حد تك آزاد چھوڑ دیتے هیں ۔ یهاں ’’فیمُدُّ‘‘ خبر كو ﴿فَلْیَمْدُدْ﴾ امر سے تعبیر فرمایاهے۔ (الزیادة) ۱آیتِ اولیٰ: یعنی جس معامله میں حكمِ الٰهی ملنے كی توقع هو وهاں پهلے هی سے آگے بڑھ كر اپنی رائے سے كوئی فیصله نه كر بیٹھو! دیكھئے یهاں المُتَعَجِّل بِالحُكْمِ قَبْل إذْنِ اللهِ بِهِ كو تشبیه دی هے (یعنی مثال بیان كی هے) اس آدمی كی حالت سے جو المُتَقَدِّمُ بَیْنَ یَدَيْ مَتْبُوْعِه حِیْن المَشْي یعنی ’’تابع كا چلتے هوئے اپنے متبوع كے آگے بڑھ جانے والے‘‘ سے اور دونوں میں جامع ’’عدمِ متابعت‘‘ هے۔ آیتِ ثانیه: یعنی مشركین نے الله كی عظمت وجلال اور بزرگی وبرتری كو وهاں تك ملحوظ نه ركھا جهاں تك ایك بنده كو ملحوظ ركھنا چاهئے؛ اس كی عظمت شان كا حال تو یه هے كه: قیامت كے دن كُل زمین اس كی مٹھی میں اور سارے آسمان كاغذ كی طرح لپٹے هوئے ایك هاتھ میں هوں گے؛ پھر اس كی عبادت میں بے جان یا عاجز ومحتاج مخلوق كو شریك كرنا كهاں تك روا هوگا! وه شركاء تو خود اس كی مٹھی میں پڑے هیں جس طرح چاهے اس پر تصرف كرتا هے! دیكھئے یهاں آیت كریمه میں حَال الأرْض یَوَمَ القِیَامَة وَالله -عزَّ وجَلَّ- یَتَصَرَّفُ فِیْھا بِأمْرِه وَقُدْرَتِهِ تَغْیِیْرًا وَتَبْدِیْلا كو تشبیه (تمثیل) دی هے حَالُ الشَّيْء یَكُوْن فيْ قَبْضَة الإنْسَان یَتَصَرَّف فِیْه كَیْفَ یَشَاء كے ساتھ؛ اسی طرح ﴿وَالسَّمٰوٰتُ