اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فائده: ایك صیغه كی جگه دوسرے صیغے كو ركھنا بھی مجازِ مرسل كے قبیل سے هے، اور اس میں مندرجهٔ ذیل صورتیں داخل هیں : ۱ مصدر بول كر اسمِ مفعول مراد لینا، جیسے: ﴿صُنْعَ اللهِ الَّذِيْ أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ﴾۱، أي: مَصْنُوْعَه.۔ ۲ اسمِ فاعل بول كر مصدر مراد لینا، جیسے: ﴿لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ﴾، أي: تَكْذِیْبٌ۲.۔ ۳ اسمِ فاعل بول كر اسمِ مفعول مراد لینا، جیسے: ﴿لَاعَاصِمَ الْیَومَ مِنْ أَمْرِ اللهِ﴾، أيْ: لامَعْصُوْمَ۳. ۴ اسم مفعول بول كر اسمِ فاعل مراد لینا، جیسے: ﴿حِجَابًا مَّسْتُوْرًا﴾، أي: ساترًا۴.۔ ۵ مفرد بول كر تثنیه مراد لینا، جیسے: ﴿وَاللهُ وَرَسُوْلُهُ أَحَقُّ أَنْ یُّرْضُوْهُ إِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ﴾۵، أي: یُرْضُوْهما. ۶ تثنیه بول كر مفرد مراد لینا، جیسے: ﴿نَسِیَا حُوْتَهُمَا﴾۶، أيْ: نَسِيَ حُوْتَهُمَا. ۷ جمع بول كر مفرد مراد لینا، جیسے: ﴿رَبِّ ارْجِعُوْنِ﴾۷، أي: ارْجِعْنِيْ. ۱یه خدا كی بنائی هوئی چیز هے جس نے هر چیز كو مضبوط بنا ركھا هے۔ ۲ جس كے واقع هونے میں كوئی خلاف(جھوٹ) نهیں ۔ ۳نوحں نے فرمایا كه: آج الله كے قهر سے كوئی بچنے والا نهیں هے۔ ۴اور جب آپ قرآن پڑھتے هیں تو هم آپ كے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نهیں ركھتے، اُن كے درمیان میں ایك (چھپانے والا)پرده حائل كردیتے هیں ۔ ۵الله تعالیٰ اور رسول الله ﷺكی رضامندی میں تلازم كی وجه سے مفرد سے تعبیر فرمایا۔ ۶دیكھئے!یهاں بھولنے والے صرف حضرت یوشع علیه السلام تھے۔ ۷كافر كی موت كا وقت جب آجائے گا تو وه اس وقت تمنا كرے گا كه: اے پروردگار! قبر كی طرف لے جانے كے بجائے هم كو پھر دنیا كی طرف واپس كردو، تاكه گذشته زندگی میں جو تقصیرات هم نے كی هیں اب نیك عمل سے ان كی تلافی كر سكیں ، یهاں سبھی كفار كی بات یهی هوگی؛ لهٰذا جمع سے تعبیر كیا هے۔