اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
[النساء:۴۳]۱. ۱۷ شیٔ كے آله كا اطلاق شیٔ پر كرنا، جیسے: ﴿وَاجْعَلْ لِّيْ لِسَانَ صِدْقٍ فِيْ الآخِرِیْنَ﴾۲، أيْ: ذكْراً حَسَناً. ۱۸ احد البدلین كا اِطلاق دوسرے پر كرنا، جیسے: فُلانٌ أَكَلَ الدَّمَ، أيْ الدِّیّةَ۔۳. ۱۹ نكره موضعِ اثبات میں هو، اور اس سے عموم مراد لینا، جیسے: ﴿عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّاقَدَّمَتْ﴾، أيْ: كُلُّ نَفْسٍ۴. ۲۰ احد الضدین كا اطلاق دوسرے پر كرنا، جیسے: ﴿وَجَزَآءُ سَیِّئَةٍ سَیِّئَةٌ مِثْلُهَا﴾؛ ﴿فَــ’’بَشِّرْ‘‘هُمْ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ۔﴾۵ [آل عمران:۲۱]. ۲۱ معرَّف باللام كا اطلاق نكره پر كرنا، جیسے: ﴿اُدْخُلُوْا الْبَابَ﴾، أيْ: بَاباً مِنْ أبْوَابِهِ۶. ۲۲ كسی حرف وكلمه كو حذف كرنا، جیسے: ﴿یُبَیِّنُ اللهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوْا﴾، أيْ: لئَلاَّ تَضِلُّوا۔۷. ۲۳ كسی حرف وكلمه كو زیاده كرنا، جیسے: ﴿لَیْسَ كَمِثْلِهِ شَيءٌ﴾۸. ۱غائط (كشاده نشیبی زمین) بول كر كشاده زمین میں كیے جانے والا بول وبَراز مراد لینا۔ ۲اور میرا ذكر آئنده آنے والوں میں جاری ركھ؛ اِس میں لسان بول كر ذكرِ حسن مراد لیا هے۔ ۳یهاں دَم (خون) بول كر دیت مراد لینا۔ ۴هر شخص اپنے اگلے اعمال كو جان لے گا؛ اس میں نفسٌ بول كر كلُّ نفسٍ مراد لینا۔ ۵ كسی بُرائی كا بدله اسی جیسی برائی هے؛ آیتِ مذكوره میں ﴿سَیِّئَة﴾ كااطلاق دو معنوں پر كیا گیا هے: اول سیئة سے ظلم كرنا مراد هے، اور ثانی سے ظلم كا بدله لینا مراد هے، جن دونوں میں سے اول ناجائز هے، جب كه ثانی یعنی ظلم كے برابر بدله لینا جائز اور مباح هے، اُس عدمِ سیئه پر مجازاً سیئه كا اِطلاق كیا گیاهے۔ اسی طرح دوسری آیت میں انذار كے بجائے عذاب كے لیے تبشیر كا لفظ كهنا تهكماً هے اور یه مجاز هے۔ ۶اور دروازه میں داخل هوجاؤ؛ یهاں البَاب معرفه (خاص دروازه) بول كر بابٌ من الأبواب مراد لینا۔ ۷الله تعالیٰ تم سے اِس لیے بیان كرتے هیں كه تم گمراهی میں نه پڑو؛ مثالِ مذكور میں ’’لا‘‘ حرفِ نفی كو حذف كیا هے۔ ۸كوئی چیز اُس كے مثل نهیں ؛ مثالِ مذكور میں تشبیه كے معنیٰ كے لیے دو كلمے هیں جن میں ایك زائد هے۔(دستور العلماء)