اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
بیانِ امكان وجودِ مشبه، بیانِ حالِ مشبه، مقدارِ حالِ مشبه، تقریر حالِ مشبه، تحسینِ مشبه، تقبیح مشبه۔ ۱ بیان اِمكان وجود مشبه: یعنی مشبه كے وجود كا ممكن هونا بیان كرنا؛ جیسے: ﴿إِنَّ مَثَلَ عِیْسیٰ عِنْدَ اللهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ، خَلَقَهُٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُٗ كُنْ فَیَكُوْنُ﴾۱ [آل عمران:۵۹]. ۲ بیان حال مشبه: مشبه میں پائی جانے والی حالت وصفت كو (مثال كے ذریعے) بیان كرنا؛ جیسے حدیث ام زرع میں چوتھی عورت نے كها تھا:زَوْجِيْ كَلَیْلِ تِهَامَةَ۔۲. [شمائل الترمذي] (۲) تشبیه میں چوں كه ناقص كو زائد كے ساتھ ملحق كیا جاتا هے؛ لهٰذا جب تشبیه میں ناقص كا زائد سے الحاق مقصود نه هو؛ بلكه بلا ترجیح صرف مشبه مشبه به كے درمیان مساوات ثابت كرنی هو تو اس وقت صیغهٔ تشبیه كے علاوه صیغهٔ تشابه كااستعمال مستحسن هے؛ هاں ! مساوات مراد لیتے هوئے صیغهٔ تشبیه كا استعمال جائز ضرور هے۔ (ملخص من علم البیان) ۱ملحوظه:یه غرض اُس وقت هوتی هے جب مشبه كی طرف ایسے امورِ غریبه كی نسبت كی گئی هو جس كو عقل اول وهله میں تسلیم نه كرتی هو جس كی غرابت اس كے شبیه كو ذكر كیے بغیر زائل نه هوتی هو تو تشبیه دے كر مشبه به میں اس امر كا پایا جانا ذكر كر كے مشبه میں اس كا امكان بیان كیا جاتا هے، جیسے: نصارائے نجران جب آپ ﷺ كے پاس آئے تھے تو انهوں یه سوال كیا تھا كه: اگر عیسیٰ علیه السلام الله تعالیٰ كے بیٹے نهیں تو آپ هی بتلایئے كه: وه كس كے بیٹے تھے؟ اس كے جواب میں یه آیت نازل هوئی كه: آدمؑ كے تو نه باپ تھے اور نه هی ماں تھی! پھر عیسیؑ كے باپ نه هو تو كیا عجب هے! یهاں الله تعالیٰ نے بلااَب پیدا هونے والے عیسیٰؑ میں بنوّت كی نفی اور عبدیت كا اِثبات فرمانے كے لیے عیسیؑ كو آدمؑ سے تشبیه دی اور بتایا كه: بلا اب واُم حضرت آدم كی پیدائش اگر عبدیت كے منافی نهیں ! تو بلا اب حضرت عیسیؑ كی پیدائش كیوں كر عبدیت كے منافی هوگی! اور ان میں بھی -مثلِ آدم- عبدیت كا امكان كیوں نهیں !۔ اس كی ایك اَور مثال آپ ﷺ كی مدح میں یه هے: وَكَمْ أَبٍ قَدْ عَلا بِاِبْنٍ ذُرَا شَرَفٍ، كَمَا عَلا بِرَسُوْلِ اللهِ عَدْنَانُ؛ كتنے هی آباء واجداد ایسے هیں جو بیٹے كی شرافت كی وجه سے بلندیوں پر پهنچ گئے اور یه بات ممكن بھی هے جیسے كه قبیلهٔ عدنان، رسول اللهﷺ كی وجه سے شرافت میں سر بلند هوا۔ یهاں عُلُوُّ الأبِ بِالابْنِ مشبه هے، یعنی باپ كا بیٹے كی وجه سے معزز هوجانا اور یه امرِ مستغرب هے، اور علوِ عدنان برسول الله مشبه به هے، اور وجهِ شبه: عُلّوُّ شَأنِ الأصْل بِالفَرْع هے۔ ۲یه غرض اس وقت هوتی هے جب كه مخاطب كو مشبه میں پائی جانے والی صفت معلوم نه هو كه وه كون سی صفتوحالت سے متصف هے؟ تو اس حالت وصفت كو بیان كرنے كے لیے تشبیه دی جاتی هے، جیسے: بالوں كا سیاه رنگ