اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
كلامِ عرب میں ایجاز كو حاصل كرنے كے دو طریقے هیں : ۱ ایجازِ قِصر۲ ایجاز حذف۔ ۱ اِیجاز قصر: وه طریقهٔ تعبیر هے جس میں بغیر كسی حذف كے نهایت مختصر عبارت میں بهت زیاده معانی ومطالب كو سمیٹ لیا گیا هو (یعنی: الفاظ كی به نسبت معانی زیاده هوں جیسا كه جوامع الكلم، امثال اور كنایه وغیره میں هوتا هے)، جیسے: ﴿اَلَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ﴾ [البقرة:۳]؛ اور، جیسے: ﴿فِي الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ﴾۱[البقرة:۱۷۹] ۱آیت اولیٰ: (یه كتاب راه بتلاتی هے ڈرنے والوں كو) جو كه بے دیكھی چیزوں پر ایمان لاتے هیں ۔ اس میں ﴿الْغَیْبِ﴾ كا لفظ قبر وحشر، میزان وصراط، جنت وجهنم اور انبیاء وملائكه وغیره بهت سی چیزوں كو شامل هے؛ بلكه عالمِ شهود كے علاوه كی لامحدود چیزیں اس مختصر سے لفظ میں داخل هیں ۔ آیت ثانیه: قصاص میں تمھارے لیے بڑی زندگی هے، یعنی: قاتل سے قصاص لینے میں عمومی قتل وقتال سے حفاظت كا سامان هے، یه دنیوی فائده هوا؛ اور قاتل كا فائده یه هے كه اس كے لیے قصاص میں اُخروی حیات بھی مضمر هے۔ اس معنی كی تعبیر كے لیے عربوں میں ’’القَتْلُ أنْفیٰ للْقَتْل‘‘ مستعمل تھا؛ لیكن آیت كریمه اور اس جملے كی تعبیر میں فرق ملاحظه هو: فصحائے عرب كی زباں زد مَثَل ایك نهایت مختصر آیتِ قرآنی كی زد میں (۱) آیت میں دس حروف هیں ، جب كه مثل میں چوده حروف هیں ۔ (۲) آیت كریمه محذوفات ماننے سے بے نیاز هے، جب كه مثل كی تقدیری عبارت یه هے: القَتْلُ قِصَاصًا أنْفیٰ للقَتْلِ ظُلْمًا مِنْ تَرْكِهِ. (۳) مَثل میں بظاهر تعارض هے؛ كیوں كه ایك هی چیز اُسی چیز كو ختم كیسے كر سكتی؟۔ (۴) آیت كا مضمون مطرد هے یعنی هر جگه چلے، بر خلاف مثل كے؛ كیوں كه هر قتل كرنا، قتل وقتال كو روكنے والا نهیں هے؛ بلكه قصاص كے علاوه موقع پر قتل كرنا تو مزید قتال كو بھڑكانے والا هے؛ هاں ! قصاصاً قتل كرنا یه ضرور قاتل كے رشته داروں كو مقتول هونے سے روكنے والا هے۔ (۵) آیتِ كریمه میں قصاص وحیات میں صنعت طِباق هے جو اس مقولے میں نهیں ۔ صنعتِ طِباق كے لیے ’’بدیع القرآن‘‘ ملاحظه هو۔ (۶) مثل میں ’’قاف‘‘ حرفِ قلقله كی تكرار هے جو آیتِ كریمه میں نهیں ۔ (۷) آیتِ كریمه میں كلمهٔ ﴿حَیٰوةٌ﴾ كی تنكیر تعظیم كی طرف مشیر هے، یعنی: قصاص لینا قاتل كی حیات اُخرویه كا بھی سبب هے، نیز قاتل كے اولیاء كے لیے بھی حیات كا سبب هے؛ یه چیز اس مقولے میں ندارد۔ (۸) آیتِ كریمه میں قصاص كو مبالغةً امن وامان كے ساتھ زندگی گذارنے كی بنیاد بتایا هے جو كلمهٔ ’’في‘‘ سے معلوم هوتا هے۔