اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳-إنما میں به یك وقت مقصورعلیه كے لیے حكم كا اثبات اور ماعدا سے حكم كی نفی هوتی هے جب كه نفی واستثناء میں نفی واِثبات دونوں الگ الگ عبارت سے مفهوم هوتے هیں ۔ ۴-إنَّمَا میں اِنكار شدید نهیں هوتا، جب كه نفی واستثناء میں انكارِ شدید كی وجه سے حكم میں تاكید هوتی هے، جیسے: ﴿وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْلَآ أُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهِ؛ إِنَّمَآ أَنْتَ مُنْذِرٌ﴾۱ [الرعد:۷] ۳ عطف به :لاَ وَبَلْ وَلٰكِنْ. ۱- لا كے ذریعه عطف كرنا، جیسے: أنَا نَاثِرٌ لَا نَاظِمٌ۲. ۲ - بَلْ كی مثال، جیسے: أنَا نَاظِمٌ بَلْ نَاثِرٌ۳. ۳ - لٰكِنْ كی مثال، جیسے: أنَا نَاظِمٌ لٰكِنْ نَاثِرٌ؛ مَا أنَا طَامِعٌ لٰكِنْ قَانِعٌ؛ ﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ، وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ﴾۴[الأحزاب: ۴۰] هے؛ بلكه یه بتانا مقصود هے كه: كامل درجه خشیت علماء میں پائی جاتی هے؛ یه قصر حقیقی اِدِّعائی هے۔(علم المعانی) ؛ اور اگر بے عمل عالم كے سامنے یه آیت پڑھی جائے تو تعریض كے لیے هوگی، یعنی: تُو اپنے اندر خشیت كو پیدا كرو! ۱ یعنی آیات كا اُتارنا آپ كے قبضه میں نهیں ، یه تو خدا كا كام هے، كه: جو آیت پیغمبر كی تصدیق كے مناسب هو دیكھائے، آپ تو (مقصور) صرف بُرائی كے مهلك انجام سے لوگوں كو آگاه كرنے والے هیں ! (مقصور علیه)۔(فوائد، علم المعانی) ۲اس صورت میں لا كے ماقبل كو مقصور علیه، اور لا كے مابعد ’’ناظم‘‘ كو مقصورعلیه كا مُقابل كهتے هیں ؛ ترجمه: مَیں (مقصور) ناثر هی هوں (مقصورعلیه)؛ ناظم نهیں !(مقابل)۔ ۳ یهاں أنَا مقصور، ناثرٌ مقصور علیه هے، اور ناظِمٌ اس كا مقابل هے۔ ۴زید تو نهیں آیا؛ لیكن عمرو آگیا۔ یهاں لٰكِنْ كا مابعد مقصور علیه اور اُن كا ماقبل اُس مقصور علیه كا مقابل هوگا۔ مثالِ ثالث: اس آیت میں (محمد) مقصور هے، (رسول الله)مقصورعلیه اور (لٰكن) اداتِ قصر هے؛ یعنی: آیت میں آپﷺ كے روحانی باپ هونے هی كو ثابت كیا هے اور آپﷺ كے نسبی باپ هونے كی نفی كی هے جیسا كه آیت ﴿اَلنَّبِيُّ أَوْلیٰ بِالْمُؤمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ﴾ سے واضح هے، یعنی مؤمن كا ایمان غور سے دیكھا جائے تو ایك شعاع هے اس نورِ اعظم كی جو آفتابِ نبوت سے پھیلتا هے، آفتابِ نبوت پیغمبر علیه الصلوٰۃ والسلام هوئے، بنابریں مؤمن (من حیث ھو مؤمن) اگر اپنی حقیقت سمجھنے كے لیے حركتِ فكری شروع كرے تو اپنی ایمانی هستی سے پیشتر اس كو پیغمبر علیه الصلوٰۃ والسلام كی معرفت حاصل كرنی پڑے گی، اس اعتبار سے كهه سكتے هیں كه نبی كا وجودِ مسعود خود هماری هستی سے بھی زیاده هم سے نزدیك هے، اور اگر اس روحانی تعلق كی بناء پر كهه دیا جائے كه مؤمنین كے حق میں نبی بمنزلهٔ باپ