اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ حرفِ رَوِی كے مختلف هوتے هوئے كلمے كے آخر میں الف كا آنا بھی قرآنِ مجید كا ایك قافیه هے، جس كو باربار دهرانے سے لذت اور حلاوت محسوس هوتی هے، جیسے: ﴿كَرِیْمَا، حَدِیْثَا، بَصِیْرَا﴾. ملحوظه: ان كلمات میں حرفِ روِی: میم، ثاء اور راء هیں ، نه كه الف؛ كیوں كه آخری كلمے كی تنوین، بدلِ تنوین (نونِ تثنیه وغیره) اور آخری حرف كی حركت سے اِشباعاً پیدا هونے والا حرف، رَوِی میں داخل نهیں ۔ ۴ هر آیت كے آخیر میں ایك هی حرف كا آنا بھی لذت بخش اور فرحت افزا هے، جیسے: ﴿الرَّحْمٰنُ عَلَّمَ القُرْآنْ خَلَقَ الإنْسَانَ عَلَّمَهُ البَیَانْ﴾. ۵ ایك هی جملے كو باربار ذكر كرنا بھی باعثِ لذت هے، جیسے: ﴿وَلَقَدْ یَسَّرْنَا القُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرْ﴾ [القمر]؛ ﴿فَبِأيِّ آلاَءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانْ﴾ [الرحمٰن]؛ یهاں اس جملے كے باربار آنے سے طبیعت میں فرحت وسرور كی ایك خاص كیفیت پیدا هوتی هے۔ ۶ سامع میں نشاط پیدا كرنے اور كلام كی لطافت كو واضح كرنے كے لیے آخری فواصل كو ابتدائی فواصل سے مختلف لانا بھی موجبِ فرحت وانبساط هے، جیسے سورهٔ فرقان كے ابتدائی فواصل: ﴿نَذِیْرَا تَقْدِیْرَا نُشُوْرَا زُوْرَا أصِیْلاَ رَحِیْمَا﴾ هیں ؛ جب كه آخر كے فواصل: ﴿سَاجِدِیْن كَافِرِیْن مُنْظَرِیْن﴾ وغیره آئے هیں ۔ ۷ آیت كا آخری كلمه قافیه بننے كے لائق هوتا هے تو اس كو قافیه بنایا جاتا هے؛ ورنه آیت كے آخر میں تشابه اَطراف كے قبیل سے ایك ایسا جمله بڑھایا جاتا هے جو بنیادی عقائد، منعمِ حقیقی كی نعمتوں یا مخاطب كو تنبیه كرنا وغیره اهم مضامین پر مشتمل هوتا هے، جیسے: ﴿وَهُوَ الحَكِیْمُ العَلِیْم﴾، ﴿إِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لأٓیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْن﴾، ﴿وَكَانَ اللهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرَا﴾.