اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ﴾۱ [الشعراء:۵۰-۴۹] . ۷ محتمل الوجھین: كسی جگه مسند اور مسندالیه میں سے هر ایك كے محذوف هونے كا احتمال هو، جیسے: ﴿’’سُوْرَةٌ أَنْزَلْنٰهَا‘‘ وَفَرَضْنٰهَا﴾ [النور:۱]؛ ﴿أَقْسَمُوْا بِاللهِ جَهْدَ أَیْمَانِهِمْ لَإِنْ أَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ، قُلْ لَّاتُقْسِمُوْا! ’’طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ‘‘﴾۲ [النور:۵۳] ۸ المحافظة علیٰ وزن: وزنِ شعری كی رعایت میں مسند كو حذف كرنا، جیسے: نَحْنُ بِمَا عِنْدَنَا، وَأنْتَ بِمَا - عِنْدَكَ رَاضٍ، وَالرَّأيُ مُخْتَلِفٌ۳. ۹ حذراً من فوات الفرصة: فرصت كے فوت هوجانے كے خوف سے مسند كو حذف كرنا، جیسے: ﴿فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللهِ’’نَاقَةَ اللهِ‘‘﴾۴ [الشمس:۱۳]، أي: ذَرُوا ناقةَ اللهِ. ۱آیتِ اولیٰ: یعنی یه كفار یهاں ڈینگیں مارتے هیں مگر وه وقت قابلِ دید هوگا جب یه لوگ محشر كا هولناك منظر دیكھ كر گبھرائیں گے اور (وه لوگ) ’’كهیں بھاگ نه سكیں گے‘‘؛ بلكه نهایت آسانی سے فوراً جهاں كے تهاں گرفتار كرلیے جائیں گے؛ یهاں تقدیری عبارت: فلا فوت لهم هے۔ آیتِ ثانیه: یعنی جب فرعون نے ساحروں كو كها: میں تمھارے هاتھ اور دوسری طرف كے پاؤں كاٹوں گا اور سولی پر چڑھاؤں گا! تب یه بولے: ’’كچھ ڈر نهیں (تیری سزا كا)‘‘ هم كو اپنے رب كی طرف پھر جانا هے؛ یهاں تقدیری عبارت ’’لا ضَیْرَ عَلَیْنَا فیْمَا تَصْنَعُه بِنَا‘‘ هے۔ (علم المعانی) ۲آیتِ اولیٰ: یعنی (یه) ایك سورت هے جس كو هم نے اُتاری، اور ذمه پر لازم كی هے؛ اس میں دو تقدیریں نكل سكتی هیں : حذفِ مسندالیه كی صورت میں : ’’هٰذه سُوْرة أنْزَلْنَاها‘‘؛ حذفِ مسند كی صورت میں : ’’فیْمَا أوْحَیْنا إلیْك سُورَة أنْزَلْنَاها‘‘۔ آیتِ ثانیه: یعنی منافقین الله كی بڑی سخت تاكیدی قسمیں كھا كر آپ كو یقین دِلاتے هیں كه: اگر آپ هم كو حكم دیں تو سب گھر بار چھوڑ كر خدا كے راستے میں نكل جائیں گے! آپ فرمادیجیے: اس قدر منھ بھر كر لمبی چوڑی قسمیں كھانے كی ضرورت نهیں ، صرف سچے مسلمانوں كے دستور كے موافق حكم برداری كر كے دكھاؤ! زبانی قسمیں كھانے سے كوئی فائده نهیں ۔ یهاں بھی دو تقدیریں نكل سكتی هیں : حذفِ مسندالیه كی صورت میں : ’’أمْرُكم طَاعَة مَعْرُوْفة لا یُشَكّ فیه ولا یرتاب‘‘؛ حذفِ مسند كی صورت میں : ’’طاعَة مَعْرُوْفة أوْلیٰ بكُم مِن هٰذه الأیْمَان الكاذبة‘‘. (علم المعانی) ۳هم همارے پاس موجود چیزوں سے (راضی هیں ) اور تو اپنے پاس موجود چیزوں سے راضی هے؛ اور دونوں كی رائیں مختلف هیں ۔ یهاں ’’نحن بما عندنا راضون‘‘ سے مسند ’’راضون‘‘ كو وزنِ شعری كی وجه سے حذف كیا هے۔ ۴یعنی جب قومِ صالح كا بڑا بدبخت آدمی (قذار بن سالف) اونٹنی كو قتل كرنے كے لیے اٹھ كھڑا هوا، تو حضرت صالح علیه السلام اپنی قوم كی هدایت اور نجات پر سخت حریص هونے اور بُرے انجام سے ڈراتے هوئے چیخ اُٹھے، ﴿نَاقَةَ اللهِ وَسُقْیٰهَا﴾ یعنی: الله كی (بھیجی هوئی) اونٹنی اور اس كو پانی كی باری سے (خبردار هو!)۔