اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ تسجیل علی السامع: سامع كے سامنے كسی بات كو اس طور پر پخته كر كے پیش كرنا كه سامع كے لیے اس سے انكار كی گنجائش نه رهے، جیسے: ﴿وَلمَّا جَاءَهُمْ كِتٰبٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ -وَكَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلیٰ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا- فَلَمَّا جَاءَهُمْ ’’مَاعَرَفُوْا‘‘ كَفَرُوْا بِهِ؛ فَلَعْنَةُ اللهِ عَلَی الكٰفِرِیْنَ﴾ [البقرة:۸۹]؛ ﴿ءَأَنْتَ فَعَلْتَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَا یٰٓإبْرٰهِیْمُ﴾۲ [الأنبیاء:۶۲] ۴ تعریض بغباوۃ السامع: سامع كی غباوت اور كند ذهنی كی طرف اشاره كرنا مقصود هو، یعنی یه بتلانا هو كه سامع اتنا غبی هے كه مسند الیه كے حذف كی صورت میں وه كلام كی مراد هی نهیں سمجھے گا، جیسے: ﴿قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِیْرُهُمْ ’’هٰذَا‘‘﴾ [الأنبیاء:۶۳]، ﴿ءَإِنَّكَ لَأَنْتَ ابوسفیان بن الحارث اس كی لگام پكڑے هوئے تھے، اور آپ ﷺ یه شعر پڑھ رهے تھے۔ اسی طرح قاضی گواه سے كهے كه: ھَلْ أَقَرَّ زَیْدٌ هٰذَا بِأَنَّ عَلَیْه كَذَا، كیا اسی زید نے اس بات كا اقرار كیا هے كه: میرے ذمه اتنا قرضه هے، اور وه گواه جواب میں یوں كهےگا: نَعَمْ أَقَرَّ زَیْدٌ هٰذَا بِأَنَّ عَلَیْهِ كَذَا، هاں ! اسی زید نے اپنے ذمه اتنے قرضه كا اعتراف كیا هے،یهاں زید كو دوباره اس لیے ذكر كیا تاكه اس زید مدعیٰ علیه پر دعویٰ پخته هوجائے۔ ۲ آیتِ اولیٰ: دیكھیے! مشركین نے ابتداء ً آپ ﷺكی رسالت كا انكار جهالت كی وجه سے كیا تھا، جب كه یهودیوں نے محض هٹ دھرمی میں انكار كیا تھا، نه كه جهالت ونادانی میں ؛ كیوں كه وه لوگ تو آپ ﷺ كو بعثت كے پهلے هی سے علامات كے ذریعے پهچان چكےتھے؛ اسی بات كو پخته كرنے كے لیے باری تعالیٰ نے فرمایا: اور جب اُن (یهودیوں ) كے پاس الله كی طرف سے وه كتاب آئی (یعنی قرآن) جو اُس (تورات) كی تصدیق بھی كرتی هے جو پهلے سے اِن كے پاس هے، (تو اِن كا طرزِ عمل دیكھو!) باوجودیكه یه خود شروع میں كافروں (بُت پرستوں ) كے خلاف (اس كتاب كے حوالے سے) الله سے فتح كی دعا مانگا كرتے تھے، مگر جب وه چیز ان كے پاس آگئی ’’جسے انهوں نے پهچان لیا‘‘ تو اس كا انكار كر بیٹھے؛ پس پھٹكار هے الله كی ایسے كافروں پر۔ یهاں یهودیوں كی هٹ دھرمی كو واضح كرنے كے لیے الله پاك ﴿جَاءَهُمْ﴾ فعل كی تكرار لائے؛ نیز مسندالیه میں بجائے ’’كِتٰبٌ‘‘ كے ﴿مَاعَرَفُوْا﴾ مسندالیه ذكر فرماكر اُن پر یه بات پخته كی هے كه: یه كتاب بر حق هے، ’’جسے انهوں نے پهچان بھی لیا هے‘‘؛ لیكن محض اس وجه سے كه آپ بنی اسماعیل سے تعلق ركھتے تھے، آپﷺ كا انكار كربیٹھے هیں ! آیتِ ثانیه: جب ابراهیم علیه السلام نے سب بتوں كو توڑ ڈالا اور بڑے بُت كو چھوڑ دیا اور اس كے سر پر كلهاڑی ڈال دی تاكه وه لوگ واپس آكر یه صورتِ حال دیكھے تو قدرتی طور پر ان كا خیال اس بڑے بت كی طرف هو یا الزاماً اس كی طرف رجوع كرایا جاسكے؛ لیكن انهوں نے یه سوال كیا: ﴿ءَأَنْتَ فَعَلْتَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَا یٰإِبْرٰهِیْمُ۶۲﴾ اے ابراهیم! كیا تو نے هی همارے بتوں كے ساتھ یه كھلواڑ كیا هے؟