اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۴ تعجیل المَسَرَّة: اچھی چیز سے مخاطب كو جلدی باخبر كرنے كے لیے مسند الیه كو مقدم كرنا، جیسے: ﴿حَتّٰی إِذَا جَآءُوْهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا: ’’سَلٰمٌ‘‘ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ، فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ﴾۱ [الزمر:۷۳] ۵ تعجیل المساءة: كسی بُری چیز سے مخاطب كو جلدی سے باخبر كرنا هو، جیسے: ﴿’’اَلنَّارُ‘‘ مَثْوٰكُمْ خٰلِدِیْنَ فِیْهَآ إلاَّ مَا شَآءَ اللهُ﴾۲ [الانعام:۱۲۸] ۶ مُراعاةُ الترتیب الوُجُودِيّ: چند مسند الیہ کو ذکر کرتے وقت واقعی اور فطری ترتیب كی رعایت كرنا، جیسے: ﴿إِنَّ ’’الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ‘‘ مِنْ شَعَآئِرِ اللهِ﴾ [البقرة:۱۵۸]؛ ﴿لاتَأْخُذُهُ ’’سِنَةٌ وَّلانَوْمٌ‘‘﴾۳ [البقرة: ۲۵۵] كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ الله العَظِيمِ۔ اس جگه ’’كلمتان‘‘ موصوف مع صفات ثلاثه خبرِ مقدم هے اور ’’سبحان الله‘‘ مبتدائے مؤخر هے۔ ۱جنتیوں كو جنت میں داخل هوتے وقت فرشتے كلماتِ سلام ودعا سے ان كا استقبال كریں گے اور جنت میں همیشه رهنے كی بشارت سنائیں گے؛یہاں مسند الیہ(سلامٌ) کو برائے تعجیل المسرت مقدم کیا ہے، اسی طرح اَلْحَبِیْبُ أَقْبَلَ، دوست آگیا۔ ۲(اے بت پرستو!) آگ تمھارا ٹھكانا هے، اسی میں تم همیشه رهوں گے؛ مگر جب الله چاهے۔ یعنی: جب وه چاهے موقوف كرنے پر قادر هے؛ لیكن وه ایك چیز چاه چكا اور اس كی خبر پیغمبروں كی زبانی دی جاچكی، اب وه ٹل نهیں سكتی۔ مسند كی تقدیم برائے تعجیل المساءت هو اس كی مثال آپ ﷺ كا فرمان هے: ’’مِنْ اقْتِرابِ السَّاعَة‘‘ هَلاكُ العَرَب‘‘. [ترمذي، في فضل العرب]، اُمّ الحریر كا حال یه تھا كه جب كسی عرب كا انتقال هوتا تو ان كو سخت صدمه هوتا تھا، اِن سے پوچھا گیا كه: جب كبھی كسی عرب كا انتقال هوتا هے تو آپ كو سخت صدمه پهنچتا هے اس كی كیا وجه هے؟ انهوں نے كها: میں نے میرے آقا طلحه بن مالكؓ سے سنا هے كه رسول الله ﷺ نے فرمایا هے: قرب قیامت (كی علامت)میں سے عربوں كا ھلاك هونا هے؛ دیكھیے! یهاں ’’مِنْ اقْتِرابِ السَّاعَة‘‘ خبر (مسند) كی تقدیم برائے تعجیل المساءة هے۔ ملحوظه: یه حدیث ام الحریر كے مجهوله هونے كی وجه سے ضعیف هے۔ ۳آیتِ اولیٰ: یهاں دو مسند الیہ میں سے صفا كا ذكر مروه سے پهلے فرمانا ترتیب واقعی كے پیش نظر هے، اسی بنا پر آپ ﷺ نے سعی كی ابتدا كے بابت فرمایا: نبدأ بما بدأ الله به. (الاتقان)۔ آیتِ ثانیه: حق تعالیٰ نے قرآن میں مضامین ثلاثه(علمِ توحید وصفات، علم احكام اور علمِ قصص وحكایات) كو جگه جگه بیان فرمایا هے؛ چنانچه آیت الكرسی میں -جس كو حدیث میں اعظم آیات كتاب الله فرمایا هے- توحیدِ ذات وتقدُّس غایتِ عظمت ووضاحت كے ساتھ مذكور هے كه: الله كے سوا كوئی معبود نهیں ! وه زنده هے، سب كو تھامنے والا هے، نه اسے اُونگھ آتی هے اور نه هی نیند۔ دیكھئے پهلے اونگھ آتی هے پھر نیند،