اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
[البقرة:۷]، أيْ: غِشَاوَةٌ عَظِیْمَةٌ. ۸ تحقیر: حقارت ظاهر كرنا مقصود هو، جیسے: ﴿مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَهُ﴾ [عبس:۱۹]؛ ﴿إِنْ نَظُنُّ إِلاَّ ظَنًّا﴾ [الجاثیة:۳۲]؛ ﴿۔إِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَأٍ فَتَبَیَّنُوْا﴾۱ [الحجرات:۶] ۹ تهویل وتخویف: كسی كو دهشت زده كرنے اور ڈرانے كے لیے مسندالیه كو نكره لانا، جیسے: ﴿وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ﴾۲. ۱۰ عموم بعد النفی: نفی كے بعد عموم كا فائده پهنچانے كے لیے مسندالیه كو نكره لانا، جیسے: ﴿ذٰلِكَ الْكِتٰبُ، لَا’’رَیْبَ‘‘ فِیْهِ﴾۳ [البقرة:۲]. ۱۱ اِخفاءِ اَمر: یعنی كسی خاص بات كو لوگوں سے مخفی ركھنا، جیسے: قَالَ رَجُلٌ إنَّكَ انْحَرَفْتَ عَنِ الصَّوَابِ! تُخْفِيْ اسْمَهُٗ حَتّٰی لایَلْحَقُهٗ أذیً۴. ۱۲ انتفاءِ حصر: خبر كا مبتدا میں حصر كرنا مقصود نه هو، ایسی صورت میں خبر كو نكیره لانا، قصاص كے سبب قاتل ومقتول دونوں كی جماعتیں بھی قتل سے محفوظ اور مطمئن رهیں گی اور هزاروں جانیں ضائع هونے سے بچ جائیں گی جیسا كه عرب میں هوتا تھا۔ (علم المعانی) اسی طرح تكثیر میں ذكر كرده آیت ﴿وَإِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ ’’رُسُلٌ‘‘ مِّنْ قَبْلِكَ﴾ میں ﴿رُسُلٌ﴾ كی تنكیر بھی برائے تعظیم هے۔ ۱آیتِ اولیٰ: ذرا اپنی اصل پر تو غور كیا هوتا، كه: تو آخر پیدا كس چیز سے هوا؟ ایك ناچیز اور بے قدر قطرهٔ آب سے، جس میں حس وشعور، حسن وجمال، عقل وادراك كچھ نه تھا! سب كچھ الله نے اپنی مهربانی سے عطا فرمایا۔ آیتِ ثانیه: كفار یه كهتے تھے كه: هم نهیں جانتے كه قیامت كیسی هوتی هے! تم جو كچھ قیامت كے عجیب وغریب احوال بیان كرتے هو هم كو كسی طرح ان كا یقین نهیں هوتا؛ یوں سنی سنائی باتوں سے كچھ ’’ضعیف سا اِمكان اور دُھندلا سا خیال‘‘ كبھی آجائے تو وه دوسری بات هے۔ ۲اس آیت میں ﴿أَلِیْمٌ﴾ كی تنكیر مخصوص دردناك عذاب سے دھمكانے اور ڈرانے كے لیے هے۔ ۳یعنی: قرآن كے كلام الٰهی هونے اور اس كے جمله مضامین كے واقعی هونے میں كچھ شبه نهیں !۔ اس كی دوسری مثال: ﴿وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ، وَلٰكِنْ لاَّتَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ﴾ [الإسراء:۴۴]، یعنی: ’’هر قسم كی مخلوق‘‘ زبان سے یا حال سے اس كی پاكی اور خوبیاں بیان كرتی هیں ؛ لیكن تم اُسے سمجھتے نهیں ! یهاں ﴿مِنْ شَيْء﴾ نكره تحت النفی مبتدا واقع هے۔ ۴ترجمه: ایك شخص نے مجھ سے یوں كها كه: تو راهِ حق سے هٹ گیا هے۔ تو اس قول كے قائل كا نام چھپایا جارها هے تاكه اُسے كسی كی طرف سے كوئی تكلیف نه پهنچ جائے۔