اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
انْتِفَاء الحَصْر، تَجَاهُل العَارِف. ۱ تنكیر مسند الیه: یه بتانا كه مسند الیه ایك فردِ غیر معین هے؛ اور مسندالیه كو نكره اس وقت لایا جاتا هے جب كه اس كو بصورتِ معرفه لانے كی كوئی غرض وابسته نه هو، جیسے: ﴿وَجَآءَ ’’رَجُلٌ‘‘ مِّنْ أَقْصَا الْمَدِیْنَةِ یَسْعٰی﴾ [القصص: ۲۰]؛ ﴿وَقَالَ ’’رَجُلٌ‘‘ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَكْتُمُ إِیْمَانَهُ أَتَقْتُلُوْنَ رَجُلاً أَنْ یَّقُوْلَ رَبِّيَ اللهُ﴾۱ [المؤمن:۲۸] ۲ قصد اِفراد: وحدت كا معنی بیان كرنا مقصود هو، جیسے: ﴿لَاتَتَّخِذُوْآ إِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِ إِنَّمَا هُوَ ’’إِلٰهٌ‘‘ وَّاحِدٌ﴾۲ [النحل:۵۱] ۳ قصد النَّوْعِیة: یعنی عبارت میں ذكر كرده اسم نكره ایك ایسی مخصوص نوع سے تعلق ركھتا هے جو مخاطب كے نزدیك مشهور ومعروف نوع سے علاحده هے، جیسے: ﴿خَتَمَ اللهُ عَلیٰ قُلُوْبِهِمْ وَعَلیٰ سَمْعِهِمْ وَعَلیٰٓ أَبْصَارِهِمْ ’’غِشٰوَةٌ‘‘﴾۳ [البقرة:۷] ۱آیت اولیٰ: شهر كے بالكل دور دراز علاقے سے ایك (نیك طینت) شخص دوڑتا هوا آیا۔ آیتِ ثانیه: اور فرعون كے خاندان میں سے ایك (نیك طینت) مؤمن شخص (شمعان) جو ابھی تك اپنا ایمان چھپائے هوئے تھا، فرعون كی سازش: ﴿ذَرُوْنِيْ أَقْتُلْ مُوْسیٰ﴾ كے جواب میں بھری مجلس میں بول اٹھا: كیا تم ایك (ایسے عظیم الشان) شخص كو صرف اس لیے قتل كر رهے هو كه وه كهتا هے: ’’میرا پروردگار الله هے‘‘۔ یهاں مسند الیه (رجل) كی تعیین سے كوئی غرض متعلق نهیں هے؛ لهٰذا اس كو نكره كی صورت میں لایا گیا هے؛ بلكه اس نكرت كی صورت میں تعظیم بھی مترشح هوتی هے جیسا كه ذكر كرده وضاحت سے معلوم هوگیا۔ (علم المعانی، فوائد) مذكوره دونوں آیتوں میں ﴿رَجُلٌ﴾ كی تعیین سے كوئی غرض وابسته نهیں هے، صرف یه بتانا مقصود هے كه: الله تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیه السلام كی كس طرح تایید فرمائی اور كس طرح سے فرعون كے مشورے كی اِطلاع پهونچائی۔ ۲ اور الله نے فرمایا هے كه: ’’دو دو معبود نه بنا بیٹھنا! وه تو بس ایك هی معبود هے؛ یهاں ﴿واحد﴾ كا لفظ برائے تاكید هے، نه برائے عدد؛ كیوں كه عدد (وحدت) كا مقصد تو لفظِ (اِلٰه) سے پورا هوگیا هے۔(علم المعانی) اور جیسے: وَیْلٌ أَهْوَنُ مِنْ وَیْلَیْنِ، ایك هلاكت دو هلاكتوں سے آسان هے۔ ۳ترجمه: الله نے ان (مخصوص كفار) كے دلوں پر مهر كر دی (یعنی هٹ دھرمی كی وجه سے حق بات نهیں سمجھتے) اور ان كے كانوں پر مهر كر دی (یعنی سچی بات كو متوجه هو كر نهیں سنتے) اور ان كی آنكھوں پر (ایسا مخصوص غارت كرنے والا) پرده پڑا هوا هے (جس كی وجه سے وه راهِ حق كو نهیں دیكھ پاتے)۔ (علم المعانی) اس كی دوسری مثال ﴿وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ﴾ [البقرة:۷] هے، یهاں وه مخصوص دردناك عذاب مراد هے جو انسان كی سوچ سے بالا